پانی اتنا ٹھنڈا تھا کہ دل کر رہا تھا بس سکون سے لیٹے رہیں۔۔۔
چلو بئی واپس چلو۔۔۔ رکو ایک سیلفی تو ہوجائے
اور واپسی پر اتنی اوپر چڑھائی چڑھنے کا سوچ کر ہی روح فنا ہوگئی۔
شور اس قدر زیادہ تھا کہ آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ اور بہاؤ اس قدر شدید کہ ٹک کر کھڑے ہونا پڑا۔۔۔
یار میری بھی ایک تصویر
ایک اور
ایسا ایک سگریٹ کا اشتہار آتا تھا۔ رینجر جانبازوں کا انتخاب۔۔۔ وہی بنانے کی کوشش
راستہ تو سکڑتا ہی جا رہا بئی
دھیان سے بئی۔ گر نہ جانا
یہاں سے پانی کے اوپر سے گزر کر جانا پڑے گا۔۔۔ جوتے بھیگنے کا ڈر ہے تو اتار لو۔۔۔
خوبصورت راستہ۔۔ آدمی راستے میں ہی بیٹھا رہے
پارکنگ ایریا پہنچ گئے۔۔ اب اس سے آگے پیدل جانا ہوگا۔ لیکن ہم چشمہ آب شفا پر نہیں جائیں گے۔ کیوں کہ ہم کو معلوم ہے ہم کو شفا نہیں ملنے والی۔۔۔ :p
ابتدائی راستہ ہمیشہ کی طرح آسان اور سیدھا
چلو چلو۔۔۔۔
وہ رہی منزل۔۔ بالکل سامنے۔۔۔۔ :p
معلومات سے معلوم یہ ہوا تھا کہ کلر کہار سے 25 کلومیٹر آگے خوشاب روڈ پرنیلا واہن نامی بہت خوبصورت چشمہ ہے۔ جو کہ عین وادی کے بیچوں بیچ واقع ہے۔ دوستوں کے ساتھ پروگرام یہ طے پایا کہ صبح سویرے دس بجے روانہ ہوا جائے گا۔
ہماری منزل
ہم تو کب سے انتظار میں ہیں کہ کب احمد بھائی کے دامن سے کوئی بھولا بھٹکا گر گرے۔۔۔۔ مگر انہوں نے "گروں" کو یوں باندھ رکھا ہے جیسے مرزا یار عاشقی کو باندھے رکھتے ہیں۔۔۔ :D
آداب عرض ہے فصیح۔۔۔ :) یہ آنا جانا تعلقات میں جوار بھاٹا یہ سب تو زندگی کا حصہ ہے۔۔۔ بقول منیر نیازی
یہی آنا جانا ہے زندگی, کہیں دوستی کہیں اجنبی
یہی رشتہ کارِ حیات ہے کبھی قرب کا کبھی دور کا
وہ جو اس جہاں سے گزر گئے کسی اور شہر میں زندہ ہیں
کوئی ایسا شہر ضرور ہے انہی دوستوں سے بھرا ہوا