زندگی ہماری بھی کیا اداؤں والی ہے
تھوڑی دھوپ جیسی ہے ، تھوڑی چھاؤں والی ہے
پھر لہو میں ڈوبا ہے ، آدمی کا مستقبل
یہ صدی جو آئی ہے ، کربلاؤں والی ہے
سب سے جھک کے ملتا ہے ، سب سے پیار کرتا ہے
یہ جو ہے ادا اس میں ، یہ تو گاؤں والی ہے
اس کے ذرے ذرے میں ، حسن ہے محبت ہے
یہ ہماری دھرتی تو...