ملی ہزاروں کو اس طرح سے بھی راہِ صواب
نہیں کرم سے ہے خالی تری نگاہِ عتاب
برائے مکتبِ دنیا ہے مستقل وہ نصاب
طفیلِ شاہِ مدینہ ملی ہمیں جو کتاب
مئے حجاز کی مستی سے ہے غرض مجھ کو
ملے نہ جامِ مصفّٰی تو دُردِ بادۂ ناب
پیو پلاؤ مئے عشقِ ساقیِ کوثر
جو حور و خلد کی خواہش تمہیں ہے روزِ حساب
ڈھلی ہے...