خوشیاں خدا کی راہ میں قربان کیجئے
آئے جو کام حشر میں ، سامان کیجئے
-----------مطلع مجھے درست معلوم ہو رہا ہے
دنیا کی راحتیں تو ہمارے لئے نہیں
ان کے لئے نہ جان کو ہلکان کیجئے
----------------------تکنیکی طور پر درست لیکن معنوی اعتبار سے پہلے مصرع میں یہ وضاحت...
کسی نہ کسی بحر میں ہونا لازم ہے۔ تب ہی دوسری چیزوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
مثلاً قوافی کر، مر، بھر اور شر درست ہیں لیکن ان کے ساتھ 'بڑھ' استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
اسی طرح آپ کی ردیف (رہا ہے میرے اندر) درست ہے۔
بہتے ہیں اشک میرے جب سے جدا ہوا ہوں
لگتا ہے مجھ کو جیسے بے آسرا ہوا ہوں
------------------معمولی سی خامی یہ محسوس ہو رہی ہے کہ کس سے جدا ہوئے ہیں یہ واضح نہیں ہے
یادیں ہیں اب تمہاری جینے کا اک سہارا
اپنی ہی زندگی سے میں تو خفا ہوا ہوں
--------------یہ شعر درست...
کرتے رہو عبادت لیکن ہے وہ ادھوری
آتی نہیں ہے جب تک دل میں ترے حضوری
-------------پہلے میں 'وہ' کہ جگہ 'یہ' کا محل معلوم ہوتا ہے، دوسرے مصرع مجھے واضح نہیں لگ رہا۔ کس کی حضوری؟ یہ سوال پیدا ہوتا ہے!
ساری عبادتوں پر بھاری ہے اک وہ سجدہ
کر دے جو دور تیری ،تیرے خدا سے...
جینے کا حق کسی کو دنیا کبھی نہ دے گی
ایسی رہی ہے دنیا ایسی سدا رہے کی
--------یا
پہلے بھی اس طرح تھی ایسی ہی اب رہے گی
----------------ایسی ہی تھی یہ پہلے، ایسی ہی کیا رہے گی؟
بہتر مصرع ہو گا۔
پہلے متبادل میں دنیا کو دہرایا گیا تھا اور دوسرے متبادل میں 'اب' فٹ نہیں...