نتائج تلاش

  1. ع

    میری زباں پہ آج بھی تیرا ہی نام ہے برائے اصلاح

    میری زباں پہ آج بھی تیرا ہی نام ہے کرتا ہوں یاد تجھ کو ہی میرا یہ کام ہے --------------پہلا مصرع بہت اچھا کہا ہے لیکن دوسرا مصرع کمزور رہ گیا ہے۔ کرتا ہوں تجھ کو یاد کہ میرا یہ کام ہے ایک صورت ہو سکتی ہے جیسے نثار مجھ پہ محبّت تری رہی تیری وفا کو آج بھی میرا...
  2. ع

    ترے دل میں لگایا ہے محبّت کا شجر ہم نے----برائے اصلاح )

    ترے دل میں لگایا ہے محبت کا شجر ہم نے اسی اک کام کی خاطر تو باندھی تھی کمر ہم نے -----------درست ہو گیا ہے تمہیں الفت سکھانے کی قسم کھائی ہوئی تھی جب تو اس کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے ------------ سکھائیں گے تمہیں الفت یہ وعدہ تھا مرا تم سے اسی کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے...
  3. ع

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا بھیگی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا ۔۔۔۔بھیگو گے میں تنافر ہے لیکن اتنا قبول کیا جا سکتا ہے میرے خیال میں، ردیف کی مجبوری کی وجہ سے۔ بھیگو کے ساتھ بھیگی جچ نہیں رہا۔ چھت پہ زلفوں.... کیسا رہے گا؟ یا اس طرھ کا کچھ اور.. میرے معصوم سے جذبے مری پاگل...
  4. ع

    میری آج اس کے سبب شہر میں پہچان ہوئی

    کیسی ہستی ہے کہ جو روح کی مہمان ہوئی پھول آنگن میں کھلے وجہ گلستان ہوئی ۔۔۔۔دوسرا مصرع گنجلک سا ہے، پھول آنگن میں کھلے کی بجائے 'پھول آنگن میں کھلائے' کا محل معلوم ہوتا ہے۔ دوسرا اچانک گلستان کا آ جانا بھی عجیب لگ رہا ہے میری آنکھوں میں چکا چوند لگی ہے کب سے میری آج اس کے سبب شہر میں پہچان ہوئی...
  5. ع

    صورت جینے کی نہیں رہتی

    مجھے لگتا ہے کہ اس غزل پر بہت محنت درکار ہو گی۔ اور شاید ناممکن ہے کہ اس کا وزن درست کر لیا جائے۔ مطلع میں ایطا بھی ہے 'خونخوار اور غمخوار میں 'خوار' مشترک ہونے کی وجہ سے۔ دوسرا یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ خونخوار کون؟ ظاہر ہے کہ لوگوں سے مراد ہے مگر یہ بات واضح نہیں ہے میرا یہ مشورہ ہے کہ اس...
  6. ع

    برائے اصلاح...پہلے آنکھوں میں خواب اترے ہیں

    درست لگ رہی ہے غزل صرف 'اب نہیں آنکھ پہ یقیں میرا' میں 'آنکھیں' لے آئیں کہ صرف ایک آنکھ میں سراب وغیرہ کا اترنا عجیب لگتا ہے۔ مثلاً اب نہ آنکھوں پہ ہے یقیں میرا اور مقطع کے پہلے مصرع میں 'پہ' کی جگہ مکمل 'پر' استعمال کریں اور دوسرے میں 'اک' کی بجائے 'بس' زیادہ بہتر معلوم ہو رہا ہے
  7. ع

    صورت جینے کی نہیں رہتی

    اس غزل کے افاعیل کیا ہیں؟ مکمل غزل کسی ایک بحر میں نہیں لگ رہی
  8. ع

    تم سے یہ وعدہ رہا پھر ہم نہ آئیں گے کبھی

    تم سے یہ وعدہ رہا پھر ہم نہ آئیں گے کبھی یوں صدا دے کر نہ تم کو اب ستائیں گے کبھی ۔۔۔۔پھر ہم کی جگہ واپس استعمال کریں کہ 'پھر' کی وجہ سے روانی متاثر ہے۔ دوسرے میں 'اب' کی بجائے 'ہم' لے آئیں ہم معافی کے ہیں طالب سب خطائیں کر معاف یادِ ماضی کو نہ اب منہ سے لگائیں گے کبھی ۔۔۔۔۔'ہم معافی' میں میم...
  9. ع

    ترے دل میں لگایا ہے محبّت کا شجر ہم نے----برائے اصلاح )

    لگانا ہے تمہارے دل میں الفت کا شجر ہم نے -----------یا ترے دل میں لگانا ہے محبّت کا شجر ہم نے اسی تو کام کی خاطر یہ باندھی ہے کمر ہم نے ---------------پہلے مصرع کا دوسرا متبادل بہتر ہے 'اسی تو' میں 'تو' بھرتی کا محسوس ہو رہا ہے۔ بس اس ہی کام.... کیا جا سکتا ہے سکھائیں...
  10. ع

    دل کو میرے وہ بھا گئی ہے--برائے اصلاح

    مڑ مڑ کے مجھ کو دیکھتی ہے آنکھوں میں ہے جو تشنگی سی -------------یہ شعر ابھی بھی درست معلوم نہیں ہو رہا۔ صرف تشنگی کہنے سے میرا خیال ہے کہ بات مکمل نہیں ہو گی۔ دید کی تشنگی وغیرہ ہوتا تو بات بن سکتی تھی۔ اس کے علاوہ پہلے مصرع میں 'کر' مکمل آ سکتا ہے تو 'کے' کی جگہ بہتر ہو گا چلتی ہے یوں مٹک مٹک...
  11. ع

    دل کو میرے وہ بھا گئی ہے--برائے اصلاح

    اللہ تعالی آپ کو تندرستی عطا فرمائیں آمین
  12. ع

    دل کو میرے وہ بھا گئی ہے--برائے اصلاح

    میرے من میں سما گئی ہے اس کی صورت وہ سانولی سی --------------'من' کی جگہ 'دل' استعمال کریں دل میں میرے سما گئی ہے اور دوسرا مصرع پہلی صورت والا ہی بہتر ہے صرف 'ہے' کی کمی ہے اور الفاظ کی نشست بدلنے کی ضرورت ہے مثلاً اک لڑکی ہے جو سانولی سی لگتی ہے وہ بہار جیسے عادت ہے اس کی...
  13. ع

    کچھ ایسی رہ اختیار کرنا

    نہ تم وہ غم سب شمار کرنا میں 'سب' کا معلوم نہیں پڑتا کہ تم سب لوگ یا سب غم کہا جا رہا ہے۔ ہلکی سی کنفیوژن ہے۔ اس مصرع کی پہلی صورت نہ غم وہ سارے شمار کرنا میرے خیال میں بہتر ہے
  14. ع

    دل کو میرے وہ بھا گئی ہے--برائے اصلاح

    بحر مشکل نہیں منتخب کر لی آپ نے؟ پہلے شعر میں 'مفعولن' کو پورا کرنے کے لیے 'دل کو مے' میں 'کو' کو مکمل باندھنا پڑا، حالانکہ اس لفظ کا واؤ گرانے سے روانی بہتر رہتی ہے اسی طرح دوسرے مصرع میں 'وہ' کو بھی طویل کھینچنا پڑ رہا ہے۔ مکمل غزل/نظم میں یہی خامی نظر آ رہی ہے کہ وزن کو پورا رکھنے کے لیے بعض...
  15. ع

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    بس ہیں ٹانگے، ٹانگیں ہیں
  16. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    کہاں توڑنے دیا گیا قلم؟
  17. ع

    دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔

    اتنے ارمان لئے دل میں نہ ہوتا مَیں دفن حالتِ زار کو اے کاش سنوارا ہوتا۔ ۔۔۔حالتِ زار کو اپنی جو سنوارا ہوتا اور پہلے مصرع میں بھی 'نہ ہوتا میں دفن' کی جگہ 'نہ مرتا میں کبھی' کر لیں کہ روانی بہتر ہے ڈالتے خود کو نہ اس عشق سمندر میں اگر ڈوبتی ناؤ، نہ یوں دور کنارا ہوتا۔ ۔۔۔ابھی بھی واضح نہیں ہے...
  18. ع

    اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اچھالا ہو گا

    پہلے شعر کے پہلے مصرع میں ابھی بھی 'ہیں' کی کمی محسوس ہو رہی ہے روح تک زخم لگے ہیں جو، اگر رِسنے لگے بہتر رہے گا دوسرے شعر میں 'ہواؤں' کی وجہ سے یوں لگتا ہے کہ اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اڑتے ہوئے سنوارا ہو گا۔ اس نے زلفوں کو کہیں پھر سے سنوارا ہو گا بہتر ہو سکتا ہے
  19. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    فیصلہ ہو گیا، توتا اصل تھا
  20. ع

    ہر لمحہ تیری ذات سے وابستگی رہی

    مطلع میں مجھے وابستگی کے ساتھ کمی متضاد طرح کا لگ رہا ہے۔ اگر چلنے بھی دیا جائے تو 'تری بس' کی جگہ 'کہ تیری کمی' زیادہ رواں محسوس ہو رہا ہے یا اس طرح کا کچھ اور دوسرا شعر پسند آیا۔ پانچویں شعر کے دوسرے مصرع میں 'وہی ہے' کی بجائے بھی 'رہی وہ' استعمال کریں تو میرا خیال ہے کہ زیادہ بہتر ہو گا
Top