نتائج تلاش

  1. ع

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    شاید آپ کی مراد ہے کہ یہاں جس موڑ پر میں تمہیں چھوڑنے کا وعدہ کر رہا ہوں جب تم کبھی اسی موڑ سے گزرو گے تو میں یاد آؤں گا۔ لیکن یہ وعدہ اس موڑ پر کھڑے ہو کر کیا جا رہا ہے یہ بات الفاظ سے ظاہر نہیں ہے۔ صرف آپ کے ذہن میں ہے۔ قاری کو یہ سب سمجھ میں نہیں آئے گا
  2. ع

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    میری تو یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو تندرستی عطا فرمائیں اور آپ کا سایہ ہم سب کے سروں پر ہمیشہ سلامت رکھیں
  3. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    لیکن محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی 'گڑبڑ' کا استعمال کر کے ترتیب میں گڑبڑ کر گئے تھے
  4. ع

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    اس صورت میں بھی دوسرے مصرع میں 'موڑ' کیوں لایا گیا ہے اس بات کی وضاحت نہیں ہوتی کہ 'اس موڑ' میں ایسی کیا خاص بات ہے۔
  5. ع

    ہمیں کیا خبر ہم کہاں جا رہے ہیں----برائے اصلاح

    ہمیں کیا خبر ہم کہاں جا رہے ہیں جہاں ہے محبّت وہاں جا رہے ہیں --------کچھ باتوں کی نشاندہی کر دیتا ہوں تا کہ آگے کام آ سکیں۔ مطلع میں ایطا ہے 'کہاں اور ہاں میں ہاں مشترک ہونے کی وجہ سے نہیں خود پہ قابو نہ طاقت ہے اس کی ہاں مانند آبِ رواں جا رہے ہیں --------لیکن کہاں جا...
  6. ع

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا چھت پہ زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا ۔۔۔۔دوبارہ دیکھنے پر مجھے دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط نظر نہیں آ رہا۔ دو لختی کی سی کیفیت ہے۔ 'بھیگی' سے پھر بھی کچھ ربط تھا۔ میرا خیال ہے کہ بھیگی ہی چلنے دیں۔ میرے معصوم سے جذبے مری بے جا باتیں جب کبھی بیٹھ کے...
  7. ع

    غزل برائے اصلاح

    'نہ کینہ' نہ جانے کیوں اچھا نہیں لگ رہا۔ کسی طرح عداوت نفرت وغیرہ لایا جا سکتا ہے تو بہت بہتر ہو جائے گا۔ اور دوسرا مصرع 'یہی اک بات کرتی...' بہتر ہے گمرہی والے شعر میں 'اور رہزن' میں ر کی وجہ سے تنافر ہے، اس کو بھی کسی طرح اگر تبدیل کر لیں تو یہ خامی بھی دور ہو جائے
  8. ع

    ہمیں سر جھکانا نہ آیا کبھی بھی ------- برائے اصلاح

    ہمیں سر جھکانا نہ آیا کبھی انہیں سر اٹھانا نہ آیا کبھی -----------اب ٹھیک تو ہو گیا ہے مگر مطلب کیا نکلتا ہے؟ دونوں مصرعے صرف دو بیان محسوس ہوتے ہیں محبّت جو کرتے ہیں ڈرتے نہیں ہمیں منہ چھپانا نہ آیا کبھی ------------ڈرتے کے ساتھ چھپانا ٹھیک نہیں ہے، اس شعر کو یوں کیا جا سکتا ہے محبت جو کرتے...
  9. ع

    غزل برائے اصلاح

    نہیں کر پائے میلا نفرت و کینہ مرے من کو یہی تو بات کرتی ہے پریشاں میرے دشمن کو ۔۔۔من اوردشمن میں 'من' کی وجہ سے ایطا ہے۔ اس کو تبدیل کر لیں دوسرے مصرع میں 'تو: کی جگہ 'اک ' استعمال کریں کہ روانی بہتر ہو جائے گی نئے اک زاویے سے یاد کرتا ہوں تجھے ہر دن رکھا ہے اس طرح تازہ تری یادوں کے گلشن کو...
  10. ع

    ہمیں سر جھکانا نہ آیا کبھی بھی ------- برائے اصلاح

    ردیف 'کبھی بھی' کی بجائے صرف 'کبھی' بہتر لگ رہی ہے بحر کا بھی کچھ مسئلہ نہیں ہے فعولن فعولن فعولن فعل کی جا سکتی ہے مثلاً محبت جو کرتے ہیں ڈرتے نہیں ۔۔اب ایک بار آپ تبدیل کر لیں پھر ان شاء اللہ دیکھتے ہیں
  11. ع

    کوئی نہ غم ستائے میری دعا یہی ہے----برائے اصلاح

    کوئی نہ غم ستائے میری دعا یہی ہے ہر دم خوشی اٹھائے میری دعا یہی ہے -------------مطلع تو مجھے پہلے والا ہے درست اور اچھا لگ رہا ہے اس مطلع کے دوسرے مصرع میں 'تو،تجھ' وغیرہ کی کمی ہے اپنا سدا بنا کر کوئی تو تجھ کو رکھے تُو لوت کر نہ آئے میری دعا یہی ہے -----------اس کی بھی پہلی...
  12. ع

    سبھی کو سامنے رب کے ہی سر اپنا جھکانا ہے----برائے اصلاح

    دوسرے شعر کے دوسرے مصرع کو بہتر کر لیں 'جانا ہی جانا' کی جگہ 'مٹ ہی جانا' وغیرہ لایا جا سکتا ہے۔ اور تیسرا شعر میرا خیال ہے کہ نکال دیں کہ یہ موضوع بھی ایک آدھ بار آپ کی غزلوں میں دیکھا ہوا محسوس ہو رہا ہے اس کے علاوہ میرا یہ مشورہ ہو گا کہ کسی طرح ایک دو دن کا گیپ لے آیا کریں اشعار کہنے میں۔ اس...
  13. ع

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    الجھی میں ی گر جائے گی، اور مجھے لگ رہا ہے کہ اس کے ساتھ 'ہوئی' کی بھی ضرورت ہو گی
  14. ع

    سارے مصنوعی سہارے دائیں بائیں ہو گئے۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

    مجھے بھی ردیف مزاحیہ قسم کی لگ رہی ہے، اس کے علاوہ دوسرا شعر دو لخت محسوس ہو رہا ہے۔ چوتھی شعر کے دوسرے مصرع میں 'تشبیہ' کی ہ کو گرایا گیا ہے جو میرا خیال ہے کہ درست نہیں ہے اور مقطع میں میرا خیال ہے کہ صرف 'امتحاں' ٹھیک نہیں ہے، اس سے ہمارے دنیاوی امتحان ذہن میں آتے ہیں، اور دوسرا وہ تو صرف...
  15. ع

    سبھی کو سامنے رب کے ہی سر اپنا جھکانا ہے----برائے اصلاح

    سبھی کو سامنے رب کے ہی اپنا سر جھکانا ہے اسی کا نام گونجے گا زمانہ وہ بھی آنا ہے -------------------یہ درست ہو گیا ہے اصولِ رب کا ہے کہنا مٹے گا ظلم دنیا سے مقدّر ہے یہ ظلمت کا اُسے جانا ہی جانا ہے -----------پہلے مصرع کے ٹکڑوں کی آپس میں جگہ بدل دیں۔ مثلاً مٹے گا ظلم دنیا سے اصولِ...
  16. ع

    برائے اصلاح

    ان حکمرانوں کے تو ارمان خاصے نکلے ہر روز مفلسوں کے گھر گھر سے لاشے نکلے ۔۔۔۔'تو' کو یک حرفی باندھنا روانی کو بہتر رکھتا ہے، ارمان خاصے نکلے سے یہ بات واضح نہیں ہے کہ اچھے خاصے ارمان نکلے یا خاصے کے ارمان نکلے۔ دوسرے مصرع میں بھی یہی کیفیت ہے کہ مفلسوں کے لاشے ہر گھر سے نکلے یا مفلسوں کے گھروں...
  17. ع

    سبھی کو سامنے رب کے ہی سر اپنا جھکانا ہے----برائے اصلاح

    سبھی کو سامنے رب کے ہی سر اپنا جھکانا ہے خدا کا نام گونجے گا زمانہ وہ بھی آنا ہے ----------------'سر اپنا' میں اگر الفاظ آگے پیچھے کر لیں تو میرا خیال ہے کہ روانی مزید بہتر ہو جائے گی۔ مثلاً اپنا سر جھکانا ہے دوسرے مصرع میں 'ہی' کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ یا یوں بھی کیا جا سکتا ہے...
  18. ع

    ترے دل میں لگایا ہے محبّت کا شجر ہم نے----برائے اصلاح )

    نظر والے شعر کا دوسرا مصرع ابھی بھی بہتری چاہتا ہے، خاص طور 'تمہاری آج بھی دیکھو' اچھا نہیں لگ رہا اگر اس شعر کو نکالنا چاہیں تو نکال بھی سکتے ہیں
  19. ع

    برائے اصلاح

    ہم ظلم -یزیدی کی نہ تائید کریں گے ہم رسم-حسینی کی ہی تقلید کریں گے ..... مطلع درست ہے ہم جب بھی چمن اپنے کی تجدید کریں گے کچھ لوگ تو لازم ہے کہ تنقید کریں گے ۔۔۔۔۔'چمن اپنے' بجائے 'اپنے چمن' اچھا نہیں لگ رہا۔ الفاظ کی نشست بدل کر دیکھیں تو لاکھ کہے میں نہیں قاتل کسی کا پر یہ لاشے ترے دعووں...
  20. ع

    نظم برائے اصلاح۔ مناجات

    بہت اچھا لکھا ہے منذر رضا بھائی! صرف ایک دو باتیں کہنا چاہوں گا 'فراق کی' میں صوتی اعتبار سے تنافر ہے، ق اور ک ہی آوازیں تقریباً ایک جیسی ہی ہیں۔ دوسرا 'سحر' کا تلفظ غلط ہے۔ سحر بمعنی جادو میں ح ساکن ہے جو ظاہر ہے کہ آپ کی مراد نہیں 'لمس سے' میں بھی س کی وجہ سے تنافر آ گیا ہے۔ اگر الفاظ بدل لئے...
Top