یہ واقعہ لگتا ہے پوشیدہ ہی ہوا ہے۔ جو میرے آگے ہوتے ہوئے بھی مجھے کچھ نظر یا پتہ نہیں چلا۔ چلو، ایسے حادثے دل کو خوش کرنے کے لیے ہونے ہی چاہیں۔
اگر سیکھنے کی واقعی ایک عمر ہوتی ہے تو مجھے یہ بتاؤ کہ تم نے اب تک کچھ سیکھا کیوں نہیں ہے؟
نہیں، میں اتنی کام چور نہیں کہ دوسروں کو سراہتے سراہتے...
1181
“اچھا کیا۔“ وہ بولو۔ “اچھا کیا-“
“بابا جی یہ میرا بیٹا ہے۔“ وہ ایلی کی طرف اشارہ کر کے بولی۔ “ادھر آ ایلی۔ ادھر آ۔ بابا کے سامنے۔“
ایلی اپنی جگہ چپ چاپ بیٹھا رہا۔
بابا نے ایلی کی طرف دیکھا۔ غور سے اس کی طرف دیکھتا رہا۔
“تمھارا بیٹا ہے۔“ دفعتاً وہ بولا۔
“جی بابا۔“ ہاجرہ بولی۔
“تمھارا...
انسان کی حقیقت ان چیزوں میں نہیں ہے، جو وہ ظاہر کرتا ہے، بلکہ ان چیزوں میں ہے جنہیں وہ ظاہر نہیں کر سکتا۔
اس لئے اگر تو اسے سمجھنا چاہتا ہے تو ان باتوں پر دھیان نہ دے جو وہ کہتا ہے، بلکہ ان باتوں کو سن! جو اس کی زبان سے ادا نہیں ہوئیں!
چراغ شب کو جیسے آندھیاں اچھی نہیں لگتیں
کچھ ایسے ہی ہمیں خوش فہمیاں اچھی نہیں لگتیں
جنہیں سونے کے پنجرے میں غذا مل جائے چاندی کی
انہیں عمر بھر آزادیاں اچھی نہیں لگتیں
بلندی پر کبھی پہنچائے گا میرا ہنر مجھ کو
مجھے قدموں کے نیچے سیڑھیاں اچھی نہیں لگتیں
وہ جن کے دل میں فصل غم نے ڈیرے...
1180
“کہو معاف کیا۔“ وہ جواب دیتے۔ بابا پھر گھومنے لگتا۔ “ میں کون ہوں میں کوں ہوں۔ اللہ معاف کرنے والا ہے۔“
دیر تک وہ یوں ہی چلاتا رہا۔ پھر بولا۔ “جاؤ معاف کیا جاؤ جاؤ۔ اللہ سے بیاہ کر لو۔ سب اللہ سے بیاہ کر لو جاؤ۔“
اس کے بعد انہوں نے کئی بار کوشش کی کہ بابا گاؤں میں آ رہے لیکن بابا نے ان...
1179
وہ سب مل کر بابا کے پاس گئے۔ لیکن بابا چپ چاپ نے نیازی سے سڑک پر ٹہلتا رہا جیسے اسے ان لوگوں سے کوئی واسطہ ہی نہیں ہو۔ دیر تک وہ چیختے چلاتے رہے لیکن بابا اپنی ہی دھن میں ادھر سے ادھر، ادھر سے ادھر سڑک ناپنے میں مصروف رہا۔
اسی شام وہ پھر بابا کے پاس گئے۔ انہوں نے منتیں کیں۔ کہ وہ پھر...
1178
اللہ سے بیاہ
ریتی پور کے گاؤں میں ایک روز جب لوگ مسجد میں گئے تو بابا وہاں بیٹھا نماز پڑھ رہا تھا اور اس کا مختصر سا سامان جس میں ایک چھوٹا سا بستر بھی شامل تھا۔ حجرے میں رکھا ہوا تھا۔ گاؤں والوں نے سمجھا کہ مسافر ہے۔ شاید سستانے کے لیے وہاں رک گیا ہے۔ دو ایک روز تو لوگ اسے ساگ روٹی...
1177
“تو پھر ہو آؤ کہاں ہیں وہ۔“ ایلی نے کیا۔
“لو اکیلی کیسے جاؤں۔“
“تو کسی کو ساتھ لے جاؤ۔“
“تم کیوں نہیں چلتے۔“ اس نے پوچھا۔
“میں جا کر کیا کروں گا۔“
“حرج بھی کیا ہے۔ تم بھی کر لینا۔“ ہاجرہ بولی۔
“کیا فائدہ۔“
“وہ ہنسی۔“ لو، اللہ کے بندوں سے ملنے کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔“
“وہ کیا ہوتا...
“ میں بھی ہوں۔ الو کا پٹھا۔“
“کیوں ہو؟“ وہ ہنسی
“ماں بات نے بنا دیا بس۔“
“نہ بنتے۔“
“زبردستی بنا دیا۔ اب کہیں ایلی کو الو کا پٹھا نہ بنا دینا۔ خیال رکھنا۔“
“ہے۔“ رنگی چلاتا ہوا اندر داخل ہوا۔“ میری پیاری کو دق نہ کرو۔“
نگہت رنگی کی طرف دیکھ کر مسکرائی۔
“بس تمھارے بغیر میرا دل نکلتا ہے۔“...
دوست، لیکن 66 سے 95 تک صفحات تو ابھی رہتے ہیں۔ :?
اگر آپ نہیں لکھ سکتے۔۔تو نو مسئلہ۔
اور باقی۔۔ اگر کسی کے پاس وقت ہو تو تھوڑی توجہ اس طرف بھی دے دے۔ اس کام کو بھی پار لگا ہی دیں۔
یہ جنرل سیکرٹری والا حادثہ کیا میرے پیچھے سے ہوا ہے۔ lol
گپ شپ لگانا تو شاید میں کبھی نہیں چھوڑ سکتی۔ کیونکہ پاکستان سے بھی میں باتونی کا خطاب ساتھ لے کر ہی آئی ہوں۔ حالانکہ کتنا کہاں تھا وہاں جا کر سنجیدہ ہی رہوں گی۔ اور محفل پر تو آجکل خاموشی ہی ہے۔ اب کیا میں اکیلی ہی پاگلوں کی طرح گپیں...
تین بجے تک میرا ساتھ دیں تو بات بنے نہ۔ صبح دیر تک نیند پوری کرتی رہتی ہوں نہ۔ اس وقت پھر ذرا ٹھہر کر ہی آتی ہے۔ ویسے بھی امی نہیں ہیں۔تو دن کو مصروف ہی ہوتی ہوں۔ اسی وقت ٹائم ملتا ہے۔
تم جو پاس آ گئے
ہم جو شرما گئے
رازِ دل پا گئے
تم بھی پہلے پہل
ہم بھی پہلے پہل
جب نگاہیں ملیں
دل میں کلیاں کھلیں
جیسے لہرا گئے
تم بھی پہلے پہل
ہم بھی پہلے پہل
وصل کی رات میں
ہاتھ ہے ہاتھ میں
بات ہی بات میں بات پہنچی کہاں
اک ملاقات میں دیکھا یہ خواب تو
دل ہے بے تاب تو
دونوں گھبرا...