السلام علیکم سر ایک غزل ارسال کر رہا ہوں
دور تک روشنی کا میلا تھا
اک طرف دل بہت اکیلا تھا
جس کی آنکھوں میں آج پانی ہے
اس نے صحرا کا کرب جھیلا تھا
میرے دل کو سراب کرنے کو
اس کی یادوں کا ایک ریلا تھا
موت کا انتظار کرتا ہے
کل تلک موت سے جو کھیلا تھا
میں نے ماضی نچوڑ کر...