رکھ دیا ہمیں کہیں طاق نسیاں پر جو بھول گئیں ۔ تو سنو اب مرزا غالب فرماتے ہیں ۔
تو مجھے بھول گیا ہو تو پتہ بتلادوں
کبھی فتراک میں تیرے کوئی نخچیر بھی تھا
نہ یہ لکڑی کے ہوتے ہیں نہ لوہےکے ، بلکہ یہ شیشے کے بنے ہوتے ہیں اس لیے ٹوٹ جاتے ہیں ۔دل بھی ایک آبگینہ ہی ہے لیکن یہ تو شیشے سے بھی زیادہ نازک کہ ذرا سی ٹھیس پہنچی اور آنکھوں سے دریا بہا دیتا ہے۔