اہلِ پاکستان کو مژدہ ہو کہ وطنِ عزیز کی ایک اور سالگرہ آ پہنچی۔
دھرتی ماں کے سپوت اس کی چھاتیوں سے پھوٹتے ہوئے لہو سے ہراساں نہیں ہوئے۔
دہائیاں بیت گئیں۔
لہو جاری ہے۔ بیٹوں کے ہاتھ آج بھی مرہم رکھ رہے ہیں۔
اشیا کو زوال آتا ہے۔ نظریے پہ زوال کون لا سکتا ہے؟
ہماری مٹی کو ہمارے نظریے کا نم زندہ...
مصرع سازی تو کوئی آپ سے سیکھے۔ اتنے چست مصرعے ہیں کہ رشک آتا ہے!
بہت عمدہ۔ ہمیں پتا نہیں تھا کہ آپ اپنے تنقیدی آدرش کے ساتھ اتنے وفادار ہیں۔ دل خوش کر دیا ٹوٹے ہوئے دل کی آواز نے۔
کاشف بھائی، محبت آپ کی کہ اس لائق سمجھا۔
حق یہ ہے کہ میں اس میدان کا آدمی نہیں۔ دریدہ دہن ہوں۔ کبھی کبھی کسی بات پہ جو منہ میں آ جاتا ہے، بک دیتا ہوں۔ منضبط تجزیہ یا محاکمہ میرے بس کی بات نہیں۔ زندگی میں کبھی کسی قاعدے کی پابندی کا گناہ گار نہیں ہوا۔
بہرحال، تعمیلِ ارشاد کے طور پہ ایک عمومی نکتے...
کیا بات ہے، بھائی۔ کچھ دنوں سے سوچ رہا تھا کہ معلوم کیا جائے آٹو کیڈ کیا ہے اور کیوں ہے؟ تلاش کی زحمت اس کاہل منوا سے ہوئی نہیں۔ اللہ پاک نے آپ کے دل میں یہ نیک خیال القا کر کے وسیلہ بنا دیا۔
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے!
شکریہ۔
غالبؔ غالباً کسی بن بلائے مہمان کے ساتھ رات کے وقت گھر کے صحن میں کھلے آسمان تلے دراز تھے۔ (ام الشعراء نے نگوڑ ماروں سے تعلق کی سزا کے طور پر دیوان خانے سے نکال باہر کیا تھا۔ روایت از میری بیگم)۔ مہمان نے غالبؔ سے اکتسابِ فیض کے لیے، بوریت مٹانے کے لیے یا پھر شاید نکال باہر کیے جانے کا غم...
یہ ہمارے ہر گلی کوچے کا بچہ مسلمان ہے جو شرارتوں پر تھپڑ کھانے کے بعد پہلے محفوظ مقام پر منتقل ہوتا ہے اور پھرموسلادھار گالیوں سے تھپڑ مارنے والے کے لیے ثوابِ دارین کا سامان کرتا ہے۔
اس برادری میں حقوق کا دفاع نہیں ہو سکتا۔ حقوق سمیت دفع البتہ ہو سکتے ہیں۔ اور غازی بننے کا متفق علیہ طریق یہی ہے۔ ورنہ حقوقِ نسواں والے نیزے بھالے لے کے نکل آتے ہیں۔
رضوان بھائی، مذاق برطرف۔ دعا ہے کہ میرا مالک میرے بھائی کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔ سہل الحصول اور وافر رزق کے ذرائع پیدا فرمائے۔ خانگی اور سماجی معاملات میں مسرتیں عطا فرمائے۔ سکونِ قلب اور دین و دنیا کی کامیابیوں سے سرفراز فرمائے۔ وہ عطا فرمائے جس کی آرزو ہو اور اس کی آرزو عطا فرمائے جو بہترین...
پیارا ہے، بھائی۔ ویسے ایک ڈھیلا سا مصرع ذہن میں آیا ہے۔ پسند آئے تو رکھ لیجیے ورنہ مصرعِ ثانی سمیت واپس کر دیجیے گا۔
کہہ مکرنی کو تری مان گئے، جان گئے
کیسے اک بات سے سو معنی نکل سکتے ہیں
ہر کس نہ شناسندہءِ راز است وگرنہ۔۔۔
اینہا ہمہ راز است کہ معلومِ عوام است
آپ کو مزا آتا ہے مجھے چھیڑنے میں۔ ہے نا؟ غالبؔ کا ایک شعر یاد آ گیا:
پر ہوں میں شکوے سے یوں، راگ سے جیسے باجا
اک ذرا چھیڑیے...... پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے ! ! !
مذاق بر طرف، رازوں کی سمجھ ہوتی تو ہم بھلا شادی کرتے؟ آنرا کہ...