طبیعت بہت زیادہ ناساز نہ ہوتو کبھی کبھار کھالینے میں کوئی حرج نہیں۔۔۔
ایک صاحب ایسا کرتے تھے کہ پرہیزی کھانا کھا کر آخری دو تین لقمے من پسند کھانے کے لے لیتے تھے۔۔۔
بقول ان کے اس طرح ہُڑک ختم ہوجاتی ہے، نیز آخری لقمہ کا ذائقہ اچھا ہونا چاہیے!!!
تابش بھائی کے کہنے کا مقصد ہے کہ اکیلے کھانے سے احتیاط کریں۔۔۔
ساتھ میں تابش بھائی کو بھی ملا کر کھائیں (نہاری میں نہیں، اپنے ساتھ)۔۔۔
تاکہ نہاری کے مضر اثرات کا دف مر جائے!!!
کل حجّام کی دوکان پر ایک سلوگن پڑھا.......
"ہم دِل کا بوجھ تو نہیں لیکن سر کا بوجھ ضرور ہلکا کر سکتے ہیں۔"
لائٹ کی دوکان والے نے بورڈ کے نیچے لکھوایا....
"آپکے دِماغ کی بتی بھلے ہی جلے یا نہ جلے، مگر ہمارا بلب ضرور جلے گا"
چائے والے نے اپنے کاؤنٹر پر لکھوایا......
"میں بھلے ہی عام ہوں مگر...
جب محمداحمد بھائی اور محمد خلیل الرحمٰن کو نہیں آنا ہوتا تو ایک عجیب سی پُراسرار خاموشی طاری کرلیتے ہیں۔۔۔
اور یہ خاموشی تبھی ٹوٹتی ہے جب پارٹی ختم ہوجاتی ہے!!!
اس بات کی صداقت کو مزید مدلل، واضح اور اجاگر کرنے کے لیے ایک مستند حوالہ پیش خدمت ہے: