قطرۂ اشکے کہ ما داریم کافی کی بوَد؟
دامنِ آلودۂ خود را بدریا می بریم
چندر بھان برہمن
ہمارے ندامت کے آنسوؤں کے قطرے کافی کیسے ہوں؟ اس لیے ہم اپنے بہت زیادہ آلودہ دامن کی صفائی کے لیے اسے (رحمت کے) دریا کی طرف لے جاتے ہیں۔
میرا نہیں خیال کہ سمتھ اپیل کرے گا۔ اُس نے آئی سی سی کی طرف سے لگائے جانے والے چارج کو قبول کر لیا ہے اور آسٹریلین بورڈ پہلے ہی اس کے ساتھ نہیں ہے اور نہ ہی ہو سکتا ہے۔
اس کے لیے "دی گریٹ گیم" کی اصطلاح مشہور ہوئی تھی انیسویں اور بیسویں صدی میں۔ سلطنتِ برطانیہ اور روسی سلطنت اس گیم کے کھلاڑی تھے اور گیم کا میدان افغانستان اور ہندوستان وغیرہ تھے۔ برطانویوں نے ممکنہ طور پر روس کی انڈیا پر چڑھائی کا ہوا بنا رکھا تھا۔
یقینی طور پر۔
لیکن افسوس کہ ایسی چھوٹی چھوٹی پیش رفتیں پہلے بھی لاتعداد بار ہو چکی ہیں۔ ضرورت کچھ مفید اور کنکریٹ فیصلوں کی ہے، اور ایسی پیش رفتیں جب کسی فیصلے کی طرف بڑھنے ہی لگتی ہیں تو بے شمار "امراض" کی وجہ سے اپنی موت آپ ہی مر جاتی ہیں، افسوس۔
جی پاکستان کا پہلا آئین 23 مارچ 1956ء کو نافذ کیا گیا تھا۔ دونوں میں یہ فرق ہے کہ انڈیا نے آئین نافذ ہونے والے دن کو منایا اور پاکستان نے پہلے سے مناتے ہوئے ایک دن کو اپنا آئین نافذ کیا۔
آپ نے ہندوستانی محفلین کہہ کر ہمارا تو منہ ہی بند کر دیا۔ :)
لیکن پھر بھی فہد صاحب کی بات کے ساتھ یہ کہ انڈین آرمی 26 جنوری کو ریپبلک ڈے پریڈ منعقد کرتی ہے۔ 26 جنوری 1950ء کو انڈیا میں ان کا آئین نافذ ہوا تھا۔
چوہدری نثار شہباز شریف کے زیادہ قریب ہیں اور مذکورہ بیان پرویز رشید نے دیا ہے جو نواز شریف کی نمائندگی کرتا ہے اور شہباز شریف چوہدری نثار کو تبھی چھوڑ سکتے ہیں جب شہباز شریف کی "ڈیل" کی ساری کوششیں دم توڑ جائیں گی۔