مری زباں پر ہے فضلِ رب سے ثنائے پاکِ حضورِ انورؐ
تمام دنیا کی رہبری کا سجا کے آئے جو تاج سر پر
نہ لکھ سکا کوئی تا بہ ایں دم، نہ لکھ سکے گا کوئی سخن ور
محاسن اس کے بیاں ہوں کیونکر، ہیں جبکہ حدِّ بیاں سے باہر
سریر و تاجِ نبوّت اس کا خوشا کہ ہے تا قیامِ محشر
اذاں اسی کی ہے چار سو اب، اسی کی مسجد،...
آپ کے اس جملہ سے ڈر لگ رہا ہے۔ کہیں یہاں بھی لیڈروں والا کام ہی نہ ہو جائے۔ :P
تفنن برطرف
قابلِ تعریف بیان ہے، مگر یہ کام اب دونوں ممالک کی وزارتِ خارجہ کو سنبھالنا چاہیے۔ اور اس کے اثرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے بھی تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ :)
نعتیہ دوہے
دل کے اندر میل ہے، کیسے لکھوں نعت
دو مصرعے بھی محال ہیں، اتنی ہے اوقات
٭٭٭
غافل آپؐ کی طاعت سے، عشق برائے نام
مسلم ہے یہ ظاہراً، باطن اس کا خام
ساقیِ کوثر آپؐ ہیں، شہرہ ہے یہ عام
جام پلا دیں تابشؔ کو، بن جائے اس کا کام
٭٭٭
بہت عمدہ تحریک ہے۔
سرِ دست وقت کی کمی کی وجہ سے ٹیگ کرنے کا محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی کو سونپتا ہوں۔
اپنی ایک مختصر کاوش پیش کر دیتا ہوں۔
محترمی شاکرالقادری صاحب کی تحریک پر نعتیہ دوہے لکھے تھے۔