نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    تعارف منیر انور (لیاقت پور) ۔ ایک صاحبِ طرز شاعر

    یہ اففف انکل کون ہیں عائشہ؟ عجیب سا نام ہے، ۔۔۔ ارے! یہ کہیں ہم ہی تو نہیں؟ ;)
  2. محمد یعقوب آسی

    ایک انجان وفا یاد آیا - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    دوسری کوشش میں اوزان کے کچھ مسائل پیدا ہو گئے، پہلی میں نہیں تھے۔ تٍفصیلی بات پھر سہی۔
  3. محمد یعقوب آسی

    کتب خانے کلیات نظیر اکبر آبادی

    بہت شکریہ جناب سید صاحب! یہاں تو وہ صفحات کھل ہی نہیں رہے، کوئی متبادل طریقہ؟
  4. محمد یعقوب آسی

    مرے گناہوں سے معصیت بھی اب اپنا دامن جھٹک رہی ہے۔۔۔مزمل شیخ بسملؔ

    مقدور بھر عرض کر دیا ہے، اور پورے خلوص سے عرض کیا ہے۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف یہ فقیر تو اس بات کا قائل ہے کہ (بقول جناب منیر انور صاحب) کہنے کی بات کہنا لازمی ہے اور یہ بھی کہ اس کے پیچھے خلوص ہو کوئی معاندت نہ ہو۔
  5. محمد یعقوب آسی

    مرے گناہوں سے معصیت بھی اب اپنا دامن جھٹک رہی ہے۔۔۔مزمل شیخ بسملؔ

    آپ کا ارشاہ بجا، تاہم میں آپ سے ’’کہیں بہتر‘‘ کی توقع رکھتا ہوں۔ اور یہ کہ ’’شعر کی ایک کمزوری یہ بھی ہوتی ہے کہ خود شاعر کو اس کی توضیح کرنی پڑے‘‘۔ آپ کی سطح کے صاحبِ علم و فن کے ہاں عجزِ بیان کچھ جچتا نہیں ہے۔ کسی نومشق کا شعر ہوتا تو میں یہ سب کچھ کہنے کی جسارت نہ کرتا۔
  6. محمد یعقوب آسی

    مرے گناہوں سے معصیت بھی اب اپنا دامن جھٹک رہی ہے۔۔۔مزمل شیخ بسملؔ

    بہت مناسب بات ہے۔ بعد میں کسی وقت دیکھ لیجئے گا۔ خود میں نے اپنے متعدد شعروں میں کئی سال بعد ترمیم کی ہے۔
  7. محمد یعقوب آسی

    مرے گناہوں سے معصیت بھی اب اپنا دامن جھٹک رہی ہے۔۔۔مزمل شیخ بسملؔ

    معذرت خواہ ہوں۔ ’’طویل‘‘ اسم صفت ہے، یعنی وہ جس میں ’’طول‘‘ پایا جائے۔ جیسے ’’حسین‘‘ وہ ہے جس میں ’’حسن‘‘ پایا جائے، ’’رقیق‘‘ وہ ہے جس میں ’’رقت‘‘ پائی جائے۔ مجھے ’’طویل‘‘ اور ’’طول‘‘ کو ہم معنی تسلیم کرنے میں تأمل ہے۔ اپنے اشعار میں اختیار بہر حال آپ کا ہے، یہاں میرا مقصد صرف وضاحت کرنا ہے،...
  8. محمد یعقوب آسی

    مرے گناہوں سے معصیت بھی اب اپنا دامن جھٹک رہی ہے۔۔۔مزمل شیخ بسملؔ

    آپ نے جو مثالیں پیش کی ہیں، سب بجا ہیں تاہم ان میں سے کوئی بھی آپ کے شعر میں ’’نگاہ تک رہی ہے‘‘ کی نہج پر نہیں آ رہی۔ کہ ان میں کہیں بھی نگاہ بطور فاعل نہیں آ رہی؛ ’’نگاہِ حیرت سے دیکھنا‘‘ بھی بالکل مختلف بات ہے۔ آپ کے شعر میں نگاہ فاعل کی حیثیت سے آ رہی ہے۔
  9. محمد یعقوب آسی

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    ترتیب بدل دی آپ نے بس! اور کچھ نہیں۔ ٓ
  10. محمد یعقوب آسی

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    اجی صاحب! اس فقیر اور منیر انور صاحب میں چُٹکیاں کاٹنے کا سلسلہ عرصے سے جاری ہے۔ ’’نہ وہ باز آئیں نہ ہم باز آئیں‘‘ ان کی محبتوں کا اسیر ہوں۔
  11. محمد یعقوب آسی

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    آپ اس کو ’’قصرِ نفسی‘‘ سمجھ لیجئے، چاہیں تو ’’قصرِ نفثی‘‘ بھی! :) (جملہء معترضہ)
  12. محمد یعقوب آسی

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    وہ کیا کہتے ہیں انگریزی والے ۔۔۔ کہ: great minds think alike جملے کا مزہ لیجئے صاحب، یہ کوئی دعوٰی وغیرہ نہیں ہے۔:)
  13. محمد یعقوب آسی

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    جب مشاورت کی بات ہو گی تو ہر بات کرنے والا اپنی فکر کے مطابق بات کرے گا۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ شعر معنوی سطح پر کامل تب بنتا ہے شاعر کا ما فی ضمیر اور اظہاریہ منطبق ہو جائیں۔
  14. محمد یعقوب آسی

    مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح۔۔۔

    ’’بے فیض دوستی بھی خسارہ ہے صاحبو‘‘ اس کو دیکھئے گا؛ ویسے میں نے اس میں صرف وزن کو ملحوظ رکھا ہے، مفاہیم کی بات اپنی جگہ۔ بے فے ض (مفعول) دو س تی ب (فاعلات) خ سا را ہ (مفاعیل) صا ح بو (فاعلن) بے سو د (مفعول) کا ر با ر (فاعلات) ک قا بل ن (مفاعیل) ہی ہ مے (فاعلن) ۔۔۔
  15. محمد یعقوب آسی

    محفل کے شعرا ء کے خوبصورت کلام کی پیروڈیز

    محاکات نمبر 14 (جواب نمبر 77) کچھ بھی عرض کرنے سے قاصر ہوں۔ بہت معذرت!
Top