یاد کے بے نشاں جزیروں سے
تیری آواز آ رہی ہے ابھی
یہ شعر غالباً ناصر کاظمی کا ہے۔ اس غزل کے کچھ اور شعر:
دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی
شور برپا ہے خانہء دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی
شہر کی بے چراغ گلیوں میں
زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی