واہ بہت ہی عمدہ کلام
خاص کر یہ
گھِرے ہم بھنور میں اس طرح کھلے بادباں کو ترس گئے
مرے شہر کے جو چراغ تھے ’انہیں آندھیوں نے بجھا دیا
چلی ایسی اب کے ہوائے دل کہ مکیں مکاں کو ترس گئے
یہ عجیب خوف و ہراس ہےکوئی دور ہے کوئی پاس ہے
وہ جو آشیاں کے تھے پاسباں وہی آشیاں کو ترس گئے
:rollingonthefloor:
اچھا تو انیس بھیا آپ نے یہ شعر میری قبر کی لیئے چُنا ہے ،،اچھا ٹھیک ہے میں مرتے ہوئے اپنی قبر کا ایڈریس دے جاؤگی ،،ویسے اُن محفلین میں آپ کا نام سہرفہرست ہوگا :laugh:
احمد بھیا آپ نے یاد کیا اور ہم حاضر ہوگئے ،،ارے بھیا ہم نے کہاں جانا ہے بس غم دنیا میں گھوم پھر کے ادھر ہی آجاتے ہیں ۔اور آپ کیوں جلنے لگے آپ کو بھی تو یاد کرنے والے بہت ہیں :)