اصل میں مجھے یہ ہیں پتہ تھا کہ محفل پہ پہلے شئیر ہو چکی ہے یا نہیں۔
لیکن شاید آپ کو یاد ہو فاتح بھائی تو میں نے اے عشق جنوں پیشہ کی ٹائپنگ کی تھی، تو اسی دھاگے میں سے یہ غزل بطور انتخاب یہاں دے دی۔
ٹائپنگ نہیں کرنی پڑی مجھے دوبارہ۔
سوچتے ہیں کچھ اور۔
ویسے احمد فراز نے اتنا اچھا لکھا ہے کہ چاہے کوئی بھی لکھے، اُن کی زمینوں پہ اُن جیسا لکھنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اور ان سے اچھا لکھنا تو۔۔۔
تُو کہ شمعِ شامِ فراق ہے دلِ نامراد سنبھل کے رو
یہ کسی کی بزمِ نشاط ہے یہاں قطرہ قطرہ پگھل کے رو
کوئی آشنا ہو کہ غیر ہو نہ کسی سے حال بیان کر
یہ کٹھور لوگوں کا شہر ہے کہیں دُور پار نکل کے رو
کسے کیا پڑی سرِ انجمن کہ سُنے وہ تیری کہانیاں
جہاں کوئی تجھ سے بچھڑ گیا اُسی رہگزار پہ چل کے رو
یہاں...
تُو کہ شمعِ شامِ فراق ہے دلِ نامراد سنبھل کے رو
یہ کسی کی بزمِ نشاط ہے یہاں قطرہ قطرہ پگھل کے رو
کوئی آشنا ہو کہ غیر ہو نہ کسی سے حال بیان کر
یہ کٹھور لوگوں کا شہر ہے کہیں دُور پار نکل کے رو
کسے کیا پڑی سرِ انجمن کہ سُنے وہ تیری کہانیاں
جہاں کوئی تجھ سے بچھڑ گیا اُسی رہگزار پہ چل کے رو
یہاں...
حالانکہ احمد فراز میرے پسندیدہ شاعر ہیں پھر بھی یہ شعر ہماری روایات سے ہٹ کر نہیں ہے کیا؟
اب زمیں پر کوئی گوتم، نہ محمؐد، نہ مسیحؑ
آسمانوں سے نئے لوگ اُتارے جائیں
اک جام تو پی لے دے اے نیرنگ خیال
پھر تجھ کو بتاتا ہوں میں کون ہوں کیا ہوں:grin:
دنیا نے تڑپ کر میرے شانوں کو جھنجھوڑا
لیکن مرا احساس غمِ ذات میں گم تھا:lol:
آتی رہیں کانوں میں المناک پکاریں
لیکن مرا دل جام و مے و مینا و خرابات میں گم تھا:p