جب ہوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا
سوزِ جاناں دل میں سوزِ دیگراں بنتا گیا
رفتہ رفتہ منقلب ہوتی گئی رسمِ چمن
دھیرے دھیرے نغمۂ دل بھی فغاں بنتا گیا
فغاں
کیوں نہ مایوس مرا ذوق فراواں ہو جائے
آدمی کی ہے یہ معراج کہ انساں ہو جائے
عالم قدس یہی عالم امکاں ہو جائے
کاش انسان کو انسان کا عرفاں ہو جائے
سیماب اکبر آبادی
عرفان
یہ جب جب پڑھتی ہوں آنکھیں نم ہو جاتیں ہیں کیا شان ہے رب العالمین کی ہدایت کہ دروازے کب کہاں کیسے نوازے یہ میرے رب کی شان ہے ۔۔۔
بیشک یہ میرے رب کی شان ہے قربان جائیں کسقدر شان سے ضرب دے کر اثاثے لوٹاتے ہیں
پروردگار فرماتے ہیں
سورة التوبہ کی آیت...
اللہ پاک ان محبتوں کو قائم و ائم رکھے یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں نہیں خوشیاں ہیں جو ہم بانٹتے ہیں ۔۔۔
کبھی محلے سے آئی کوئی چیز اپنی گھر میں پکائی بہت خاص ڈش سے بہت اچھی لگتی ہے ۔۔۔۔
اَللّٰهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ
ترجمہ:
اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرمادے۔
(الدعاء للطبراني، 285، العلمیۃ)