اس سے ملتی جلتی ایک اور نظم ہمیں بہت پسند ہے۔ اشتراک کرتے ہیں۔
سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ
میں ابھی اس کو شناسائے محبت نہ کروں
روح کو اس کی اسیرِ غمِ الفت نہ کروں
اس کو رسوا نہ کروں ، وقفِ مصیبت نہ کروں
سوچتا ہوں کہ ابھی رنج سے آزاد ہے وہ
واقفِ درد نہیں ، خوگرِ آلام نہیں
سحرِ عیش میں...