ضمیر کانپ تو جاتا ہے، آپ کچھ بھی کہیں
وہ ہو گناہ سے پہلے، کہ ہو گناہ کے بعد
کٹی ہوئی تھی تنابیں تمام رشتوں کی
چھپاتا سر میں کہاں تجھ سے رسم و راہ کے بعد
گواہ چاہ رہے تھے کہ وہ بے گناہی کا
زبان سے کہہ نہ سکا کچھ "خدا گواہ" کے بعد
واہ
کیا خوبصوت اشعار ہیں!
تو قضا بھی دے تو قبول ہے
ہمیں زندگی کا ملال کیا
ترے حسن میں کوئی بات ہے
مرے عشق میں ہے کمال کیا
جہاں جاکے اپنی نظر تھمی
وہیں رک گئے مہ و سال کیا
وہی روز و شب ہیں غریب کے
یہ عروج کیا ہے زوال کیا
واہ
بہت خوب شاہد بھائی