پِیری چپل ہوائی پاواں
میرا نہیں او دل منندا
تیرے نال جدائی پاواں
۔۔۔
سِلور دے پتیلے نی
دُکھی بندیاں دے
ہوندے سجن وسیلے نی
۔۔۔
کوئی بُوٹا راہ نال اے
ڈر پِیا لگدا اے
یاری بے پرواہ نال اے
کوئی باجرے گَڈھ ماہیا
اُنج پاویں لَڑیا روہ
ساڈا شہر نا چھڈ ماہیا
۔۔۔۔
کوئی باجرے نہیں گھیندے
سنگتی وِچھڑ جاوون
مزے زندگی اِچ نہیں رہندے
۔۔۔۔
سائیکل سہراب ہووے
پیار وِچ اُجڑ جاندا
پاویں کِیڈھا وِی نواب ہووے
اس نے "کُن" کہا اور سب کُچھ ہو گیا۔
وہ کُن کہے گا اور کُچھ نہیں رہے گا۔
وہ ہمیشہ سے تھا ، ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
یہ اس کی حقیقت ہے۔
ہم کچھ بھی نہیں تھے، کچھ بھی نہیں ہیں اور کُچھ بھی نہیں رہیں گے۔
اور یہ ہماری حقیقت ہے۔
:)
اس وقت کی مقتدر قوتوں نے ایم کیو ایم بھی بنائی تھی جنھیں آج کی قوتیں توڑ پھوڑ چکی ہیں، انھی مقتدر قوتوں نے طالبان کو ہوا بنایا تھا اورپھر انھی قوتوں نے ان کی رگ رگ سے خون نچوڑنا شروع کر دیا وغیرہ۔
ہر دور کی مقتدر قوتوں کی اپنی پالیسی اور اپنے لاڈلے ہوتے ہیں، اس فرق کو اگرنصب شدہ حکومت سمجھ...