کربلا میں «علیِ اکبر» کی نعش پر اُن کی مادر «لیلیٰ» سوگ کرتے ہوئے کہتی ہیں:
آغلار باجون سکینه یانار وا اخا دییهر
باخدوقجا قانلې نعشیوه زۆلفین یۏلار اۏغول
(مولانا سعدیِ زمان 'حُسینی')
تمہاری خواہر سکینہ روتی ہے، جلتی ہے اور «وا اخا» (اے برادر!) کہتی ہے۔۔۔ وہ جب بھی تمہاری خونیں نعش پر نگاہ کرتی...