اچھی نظم ہے ما شاء اللہ -عاطف بھائی کی تجاویز کے بعد اور نکھر گئی -آخری مصرع اب بھی کچھ کمزور سا لگا :
کچھ اس طرح کا سوچیں :
بندہ یہ ترا بندۂ تسلیم و رضا ہو
طبع مشرق کے لیے موزوں یہی افیون تھی
ورنہ ’قوّالی‘ سے کچھ کم تر نہیں ’علمِ کلام‘!
اقبال
سیما جی کوشش یہی ہے کہ ترنم سے بغیر موسیقی کے پڑھا کچھ کلام یہاں جمع ہو جائے -لہذا رپورٹ کر دی ہے -
نہ لو نام_ الفت جو خود داریاں ہیں
بہت ذلتیں ہیں بڑی خواریاں ہیں
محبت کے متعلق ہمارا رویہ وہی ہے جو سلام کے متعلق ہے کہ دوسرا پہل کرے اور ہم سر ہلا دیں کہ قبول کیا آپ کے سلام و محبت کو۔