عمر گھٹتی رہی خبر نہ ہوئی
وقت کی بات وقت پر نہ ہوئی
ہجر کی شب بھی کٹ ہی جائے گی
اتفاقاً اگر سحر نہ ہوئی
جب سے آوارگی کو ترک کیا
زندگی لطف سے بسر نہ ہوئی
اس خطا میں خلوص کیا ہوگا
جو خطا ہو کے بھی نڈر نہ ہوئی
مل گئی تھی دوائے مرگ مگر
خضر پر وہ بھی کارگر نہ ہوئی
کس قدر سادہ لوح تھی شیریں...