کوئی سامان ِتشنگی مہیا کرو
اب ابر کی نہ برسات کی ضرورت
ایک بادل کے کئی ٹکرے ہیں
ہر ٹکرا پھر ایک بادل ہے
اور ہر بادل کے پاس آسمان ہے
سیلاب بہتا رہا یہاں وہاں
لوگ سمجھتے رہے مکاں بہا ہے
میں کہتی سب خاک خاک ہوگیا
جو دنیا درد سمجھ رہی ہے
اس کو میں نے ہنس کے پینا
جو درد مجھے ملا ہے
اس کو کوئی نہیں...