بس جی یہ عشق بہت کرامتوں والا ہے۔
اقبالؒ نے کہا تھا نا کہ
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ، کیا چاہتا ہوں
لیکن ساتھ میں ڈرتا بھی ہوں کہ
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں، سزا چاہتا ہوں
شہزاد وحید بھائی
ان کے بارے میں فی الحال تو یہ خیال ہے جو شاید شاہد یا محمد علی کی کسی فلم کے ایک گانے کے ابتدائی بول تھے کہ
پہلے جاں، پھر جانِ جاں اور پھر جانِ جاناں ہو گئے:D