میرے خیال میں ابہام تو دور ہو جانا چاہیے تھا کیونکہ فراز نے اپنی نظم ہی پڑھی ہے۔ دونوں نظموں کے الفاظ بھی ایک ہی جیسے ہیں اور میرے پاس جو "خوابِ گل پریشاں ہے" ہے، اُس کے صفحہ 117 پہ یہی نظم بعینہٖ موجود ہے۔
سبحان اللہ
اَپنی طرف ترازُو کا جھکنا مُحال تھا
مولا کا شکر ، شافعِ محشر نبی مرا
معراج تھی فرشتوں کی حیرانگی کی رات
بے پر بھی اُترا قیس ، فلک پر نبی مرا
جزاک اللہ