"ہی" اور "فقط" اکابرین نے ایک ساتھ بے دریغ استعمال کیا ہے۔
چند مثالیں۔
میر تقی میر
خوب رو ہی فقط نہیں وہ شوخ
حسن کیا کیا، ادائیں کیا کیا ہیں
یاں فقط ریختہ ہی کہنے نہ آئے تھے ہم
چار دن یہ تماشا سا دکھایا ہم نے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
داغ دہلوی
دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں
رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں...