استادِ محترم شاید آخری تین شعر کسی اور کے ہیں۔
یہ مست مست بے مثال آنکھیں
نشے سے ہر دم نڈھال آنکھیں
اٹھیں تو ھوش و حواس چھینیں
گریں تو کر دیں کمال آنکھیں
کوئی ہے ان کے کرم کا طالب
کسی کا شوق وصال آنکھیں
نہ یوں جلائیں نہ یوں ستائیں
کریں تو کچھ یہ خیال آنکھیں
ہیں جینے کا بہانہ یارو
یہ روح پرور...