یہ ایک اور غزل ہے تایا جی کی ۔۔۔
قائد انقلاب کے حضور
مری دعا ، سر عرش مستجاب ٹھہری ہے
شب تربیت شب انقلاب ٹھہری ہے
مرا مرکز مرکز یقین ٹھہرا ہے
اک اک ہستی عزت مآب ٹھہری ہے
ترا عمل سعی مشکور ٹھہرا ہے
تری ہر ہر ادا ثواب ٹھہری ہے
ٹھہرا ناطق ترا عقیدت مند
مری غزل مرا حجاب ٹھہری ہے
ناطق غزنوی