واہ۔ بہت خوب انتخاب نیرنگ بھیا۔۔۔
اقبال عظیم صاحب نے مجاز سے حقیقت کی طرف کا سفر بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ اور آخر میں حمدیہ و نعتیہ شاعری ہی ان کا حوالہ
بنی۔ اپنی ایک نعت میں خود ہی فرماتے ہیں کہ
وہی اقبال جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر
فراق طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ