بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے
سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ
سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر
ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ
ابھی افسر بنا ہے "مک مکا" میں شرم آتی ہے
نہ غم کر اٹھ ہی جائے گا حجاب آہستہ آہستہ
ہر اک گھنٹے میں قطرے ہومیوپیتھی کے پیتا ہوں
مزے لے لے کے...