واہ، بہت ہی عمدہ غزل ہے فرحت صاحبہ۔
ہم بے کسی کے فیض سے دریائے شوق میں
تِنکے کی طرح موج کے بَل پر رواں رہے
لاجواب۔ ۔ ۔ ۔ بہت شکریہ خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔
ویسے اس پوری تحریر میں بیوی کا خانہ تو خراب ہوتا نظر نہیں آرہا کہیں بھی وہ تو بیچاری مظلومیت کا شکار نظر آرہی ہے:battingeyelashes: ہاں مگر شوہر حضرات کی مکمل بگڑی ہوئی شکل ضرور سامنے آ گئی ہے :heehee:
او ہو غالب صاحب ! توہاکوں کوئی غلط فہمی تھی گئی ہے میں کوئی نی رسی شسی :) گالھ اے ہائی کہ بندی تھوڑی مصروف تھی گئی ہائی تاں جو اڈے حاضری کائی نہی تھائی.پر توہاڈا بہوؤں شکریہ کہ تساں یاد رکھے این ناچیز کو .شالا وسدے راہوو