عدالت اس بات کی یوں تاویل کرتی ہے کہ غلط تاثر کی نسبت ٹھیلے کی طرف ہوئی ہے نہ کہ عدالت کی طرف۔۔۔
اس کے باوجود عدالت، ٹھیلہ اور برا تاثر ان تینوں کے ملاپ نے عدالت کا دل مجروح کرکے رکھ دیا ہے۔۔۔
کہاں عدالت ذی وقار اور کہاں چنے بھتورے کا ٹھیلہ !!!
آپ یہاں وکیل صفائی ہیں نہ وکیل استغاثہ۔۔۔
لہٰذا عدالت کو اوٹ پٹانگ مشورہ دے کر اس کی گمراہی میں مزید اٖضافہ فرمانے کی سعی مذمومہ سے اجتناب کریں۔۔۔
عدالت خوب جانتی ہے کہ کب کب کون کون اس کی توہین کررہا ہے!!!