نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    محفل متراں دی

    اسیں تے منی بیٹھے آں سرکار، تسیں ڈاہڈے او۔
  2. محمد یعقوب آسی

    محفل متراں دی

    تسیں ڈاہڈے او جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  3. محمد یعقوب آسی

    محفل متراں دی

    جیو رانا جی!
  4. محمد یعقوب آسی

    محفل متراں دی

    اردو، پنجابی، فارسی بلکہ عربی میں بھی قریب المعانی الفاظ کی ترکیب عام رائج ہے۔ مثلاً تیز و تُند، گل بات، تیرہ و تار، گھپ ہنیر، کھِچ دھرُو، روکھی سوکھی؛ وغیرہ۔
  5. محمد یعقوب آسی

    محفل متراں دی

    جنہوں پنجابی پَچدی نہیں نہ بہوے بھئی ایتھے۔ تڑھی کوئی نہ دیوے کسے نوں! آہو!
  6. محمد یعقوب آسی

    محفل متراں دی

    پنجابی زبان کا محاورہ ہے بُک بُک رونا (زار و قطار رونا)۔ دونوں ہاتھوں کو ملا کر پیالہ سا جو بنا لیتے ہیں اس کو بُک کہتے ہیں۔ رات کو بہار کا بادل بہت رویا ۔۔ زار نالید ۔۔ یہ وہی زار و قطار ہے۔ آکھیس: تخفیف ہے، سرائیکی لہجے میں بہت عام ہے۔ آکھم : میں آکھیا، میں نے کہا ۔ آکھیس : اُس آکھیا، اس نے...
  7. محمد یعقوب آسی

    محفل متراں دی

    اک تازہ ترجمہ ۔۔۔ فارسی شعر توں پنجابی شعر وِچ
  8. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    شعر فارسی ۔۔ از: سید نظام الدین محمود داعی شیرازی عشق دردیست بہ نزدیک طبیبان لیکن درد مندان ہمہ دانند کہ آن درمانست ترجمہ در شعر پنجابی ۔۔ از: محمد یعقوب آسی پِیڑ نرالی عشقے والی، کہن طبیب سیانے جس دل اندر عشق سمانا، دارُو اِس نوں جانے 20 جون 2015 ء
  9. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    میری ایک دوست سے بات ہو رہی تھی۔ میں نے کہا یار مضمون میں نے لکھ لیا ہے، عنوان جو پہلے رکھا تھا اس کو بدلنا ہے۔ کہنے لگے: "آپ بدلتے رہیں جی، ہمارے قلم سے تو ایک جملہ پہلی بار جیسا نکل گیا، نکل گیا"۔ میں اس طرز کا حامی نہیں ہوں! اچھی ترمیم اگر بیس تیس سال بعد بھی سوجھ جائے تو کر لیتا ہوں۔ ایک...
  10. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    مجموعی منظر نامہ زیرِ نظر غزل کے حق میں جاتا ہے، تاہم اطمینانِ قطعی کی نوید نہیں سناتا۔ شعر کا معاملہ ہوتا ہی ایسا ہے، جہاں شاعر رک گیا یا اپنے آپ کو دہرانے لگا وہاں جانئے اس کو زنگ لگ گیا ہے۔ آپ نوجوان آدمی ہیں، آپ کے سامنے ابھی بہت لمبا سفر ہے۔ میں نے اتنا کڑا تول جو رکھا ہے اس کی ایک منطق ہے۔...
  11. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    اچھا شعر ہے۔ تاہم یہاں بکھرتے جاتے کی بجائے بھٹکتے پھرتے کا محل ہے۔
  12. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    یہاں حذف کی وہ صورت بن ہی نہیں سکتی تھی جو میر کے ہاں بنی ہے کہ "مگس کو باغ میں جانے نہ دیجو ۔۔۔۔۔۔۔"۔ ایک احساس یہ ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑے موضوع کو بہت کم الفاظ میں سمونے کی کوشش کی گئی ہے جو باروَر نہیں ہوئی۔ ہر موضوع یا مضمون کی اپنی کچھ لفظی ضروریات اور تقاضے ہوتے ہیں، اس سے کم میں اس کا حق...
  13. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    ایک دو شعر دیکھئے جو بگولوں کو کہہ رہے ہیں نسیم ان سے کہئے بھی کیا کہ ہے بے سود بات کرنے میں عار ہو جن کو ان سے کس مدعا کی بات کریں میرا خیال ہے کہ میرا "خیال" آپ تک پہنچ گیا ہو گا۔ مجھے اس شعر میں بندش کی کمی محسوس ہوئی، الفاظ کی نشست و برخاست میں جبر کا عنصر لگتا ہے۔ یہ مت کہئے گا کہ الف واو...
  14. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    ایک ہوتا ہے خبر دینا، بات کہہ دینا، کوئی بیان دینا؛ ایک ہوتا ہے اسی کو شعر بنانا۔ جب وہ شعر کے مقام کو نہ پا سکے تو "کلامِ منظوم" سے زیادہ کچھ نہیں۔ شعر کا مقام کیا ہے؟ یہ بہت طویل بحث ہو گی، مختصر طور پر کہہ لیجئے کہ شاعر اور قاری کے درمیان محسوسات کی سطح پر رابطہ قائم ہونے کا نام شعر ہے۔ زیرِ...
  15. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    دیکھنا، غور کرنا؛ یہاں لغت و معانی کی سطح پر مسئلہ نہیں ہے۔ اسی لئے تو بات قاری تک پہنچ رہی ہے؛ لیکن قاری تک آپ کے محسوسات پورے طور پر پہنچا نہیں پاتی۔ "کچھ نہیں لگتا" کے قریبی معانی کوئی تعلق نہ ہونے کے ہیں، جب کہ آپ کی مراد ہے "کچھ نہیں" یعنی ہیچ، بے قیمت، بے وقعت۔ ایسی صورت کو اصطلاحاً "عجزِ...
  16. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    پوری غزل کے پیش منظر میں یہ شعر بہت کمزور ہے۔ وسوسہ سازش نہیں کرتا، وسوسہ ڈالنے والا سازش کرتا ہے۔ اور وسوسے کا تعلق ذہن سے کہیں زیادہ دل سے ہوتا ہے۔ قدم قدم کہا تو زندگی کو بھی سفر کہہ دیجئے، زندگی کہا تو قدم قدم کی جگہ سانس سانس کہئے کہ اس شعر کی فضا سفر کے ویسی مناسبت بنا نہیں رہی۔ مراعات...
  17. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    یہ شعر نسبتاً بہتر ہے۔ ایک جگہ رعایت کی کمی رہ گئی۔ چمکنے کی رعایت سے انمول ایسی مضبوط رعایت نہیں، اس کو کچھ اور کیجئے۔ بظاہر یہی ہے کہ دوسرے مصرعے میں مراعات النظیر کا اہتمام کریں تو قافیہ جاتا ہے۔
  18. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    یہ شعر بنایا ہوا لگتا ہے بھائی۔ زبان کوئی بھی ہو، وہ ہمیشہ ارتقاء میں رہتی ہے اور ارتقاء کا عمل رک جائے تو زبان مرنے لگتی ہے۔ "نئی" سے آپ غالباً تازہ بلکہ تر و تازہ اور زندہ لینا چاہ رہے ہیں، اس طرف ذہن جاتا ہے مگر بات جیسے بننی چاہئے بن نہیں پائی۔ میں بات کر رہا ہوں رفعتِ خیال کی اور اس کا...
  19. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    یہاں تھوڑا سا مسئلہ ہے! یعنی جنابِ شاعر جو بات سنا رہے ہیں وہ سنا ایسے رہے ہیں جیسے محبت کی داستان ہو، بات ہے کچھ اور۔ اور یہ کہ بات زمین کی ہے، زمین زادوں کی ہے مگر رفعت میں آسمان کی سی یا آسمان والوں کی سی ہے۔ مگر وہ بات ہے کیا؟ آپ کا شعر اس طرف کوئی اشارہ نہیں کر رہا۔ دوسرے مصرعے میں جتنی قوت...
  20. محمد یعقوب آسی

    سنا رہے ہیں محبت کی داستاں کی طرح

    چلئے صاحب! پہلے ہم شعر بہ شعر چلیں گے اور پھر ایک ملا جلا جائزہ لیں گے۔ میرے ساتھ ساتھ رہئے گا۔ اور ہاں! میری ہر بات کو من و عن تسلیم کر لینا آپ پر واجب نہیں ہے۔ جو بات اچھی لگے اختیار کر لیجئے اور جو اچھی نہ لگے اسے اَن سنی کر دیجئے۔
Top