نہیں۔ خان صاحب 24/7 مقامی و عالمی اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلی ہیں۔
جس اسٹیبلیشمنٹی ہیرے نے بھی یہ بیان دلوایا ہے اس نے دراصل بھارت کی مدد کی ہے، کیونکہ غیر ملکی عورتوں سے زیادتی کے کیسوں میں بھارت پوری دنیا میں بدنام ہے۔ ھن پراپیگنڈا بھگتن لئی تیار روئیو۔
ہر طرف کے ٹاؤٹ نما صحافیوں کی واحد ذمہ داری یہی ہے کہ عوام الناس کا دھیان 'اُن' کو لفافہ مہیا کرنے والے کی طرف نا جا سکے۔ اور وہ اس میں اکثر و بیشتر کامیاب بھی رہتے ہیں۔
میں اسے بد نیتی بھی مانوں گا لیکن بیچارے مجبور محض ہیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ کا اصل جرم تو نکے دے ابے کے کالے کرتوتوں پر بات کرنا ہے۔
جسٹس افتخار کو جب پی پی والے بحال نہیں کر رہے تھے تو ان دنوں ایک نہایت قریبی عزیز کا ٹھکانہ اسلام آباد میں ہوتا تھا۔ جو کچھ انھوں نے دیکھا انھی کی زبانی سنیے۔
پی...
ہماری ریاست شاید ہے ہی مافیاز کا علاقہ۔ سیاستدان مافیا، کورٹ کچہری مافیا، چینی مافیا، آٹا مافیا، وکیل مافیا، ڈرگ مافیا، سمگلر مافیا، پٹرولیم مافیا، جاگیردار مافیا اور کچھ علاقوں میں پانی مافیا۔ اور ان سب کا ابا ۔۔۔۔ نکے دا ابا مافیا۔
شاید کہ ایسا ہو لیکن میرا خیال کچھ مختلف ہے۔ جب سب بڑے بڑے اداروں میں اپنے بندے لگا دئیے تو اٹھارویں ترمیم کو ریورس یا مزید ترمیم کی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی۔
جاپانی: ہم نے ایک بندےکاگردہ بدلاتھا، ٹھیک 6گھنٹےبعدوہ کام دھندہ ڈھونڈرہاتھا.
جرمن: ہم نےایک بندےکادل تبدیل کیاتووہ 2 گھنٹےبعدکام دھندہ ڈھونڈرہاتھا۔
پاکستانی: ہم نےتوبس ایک بندہ بدلاتھااب پوراملک ہی کام دھندہ ڈھونڈرہاہے۔
۔۔۔
منقول
آپ احباب نے شاید یہ سمجھا کہ موجودہ حکومت کے ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے یہ بات کہی ہے، لیکن۔۔۔ میرا مراسلہ اس ریکارڈ سے ہٹ کر تھا کیونکہ میرے پاس بالکل ذاتی معلومات تھی۔
میں آپ کے مطالبے کے ساتھ کھڑا ہوتا ہوں بس ایک شرط ہے۔۔۔ ہر قسم کا ٹیکس، محصولات، چارجز حتی کہ پارکنگ اور ٹال ٹیکس بھی پھر صرف ووٹ دینے والوں سے لینا ہے۔