نتائج تلاش

  1. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    تُرکِیَوی ادیب مرحوم «علی نِہاد تارلان» نے جنابِ «فُضولی بغدادی» کی مندرجۂ بالا تُرکی بیت کی یہ تشریح کی تھی: میں نے عالَم کے صفحے سے اپنے اشکوں کے ذریعے مجنون کے نام کو محو کر دیا۔ اے فضولی، میں بھی اِس طریقے سے عالَم میں مجنون کی طرح اِک شُہرت کا مالک بنوں گا۔ مجنون کا نام عالَم کے صفحے پر...
  2. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    لوحِ عالَم‌دن یودوم اشک ایله مجنون آدې‌نې ای فضولی من دخی عالَم‌ده بیر آد ائیله‌رم (محمد فضولی بغدادی) میں نے اشک کے ذریعے لَوحِ عالَم سے مجنون کے نام کو دھو ڈالا (محو کر دیا)۔۔۔ اے فُضولی! میں بھی عالَم میں ایک نام کروں گا۔ (یعنی مجنون کا نام مِٹا کر اب لوحِ عالَم پر میں اپنا نام ثبت کروں گا۔)...
  3. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    فرهنگِ تفسیریِ زبانِ تاجیکی میں «خوسه» کے مدخل کے ذیل میں یہ معنی درج ہے: "هیکلِ آدم‌مانندی، که از چوب و لتّه ساخته، در باغ‌ها و پالیزها برایِ ترساندنِ پرندگان می‌شِنانند" ترجمہ: وہ مثلِ انسان پُتلا کہ جس کو چوب اور کپڑے سے بنا کر باغوں اور کِشت زاروں میں پرندوں کو ڈرانے کے لیے نصب کیا جاتا ہے۔...
  4. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    مُعاصر ایران میں اِس چیز کو «مَتَرْسَک» (متَرْس + کافِ تصغیر) کہتے ہیں۔ ماوراءالنہر میں یہ لفظ رائج نہیں ہے (اِلّا ایرانی فارسی سے مُتأثر ادیبوں کی تحریروں میں)۔ ماوراءالنہر کے مختلف فارسی گو خِطّوں میں مختلف علاقائی فارسی و تُرکی الفاظ استعمال ہوتے ہیں، لیکن معیاری کتابی زبان کا لفظ «خوسه»...
  5. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    (مصرع) صاف ائت دِلی زیرا که نظرگاهِ خُدادېر (میر حمزه نِگاری) دِل کو صاف کرو، کیونکہ یہ خُدا کی نظرگاہ ہے Saf et dili, zira ki, nəzərgahi-Xudadır
  6. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    کم گوئی کی فضیلت میں ایک بیت: گر چۏخ ایسته‌رسن، فضولی، عِزّتین، آز ائت سؤزۆ کیم چۏخ اۏلماق‌دان قېلېب‌دېر چۏخ عزیزی خوار سؤز (محمد فضولی بغدادی) اے فُضولی! اگر تم اپنی عِزّت کی کثرت چاہتے تو سُخن کو کم کر دو۔۔۔ کیونکہ کثیر ہو جانے کے باعث سُخن نے کئی مُعزَّزوں کو پست و ذلیل کر دیا ہے۔ (یعنی سُخن...
  7. حسان خان

    رسم الخط میں ایسی بنیادی اصلاح کا خواہش مند ہوں کہ زیر زبر پیش کی حاجت سے خلاصی مِل جائے۔

    رسم الخط میں ایسی بنیادی اصلاح کا خواہش مند ہوں کہ زیر زبر پیش کی حاجت سے خلاصی مِل جائے۔
  8. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    اول کۉز آلور اېل جانین اۉغورلوق بیله، وه کیم باقمس بو طرف، توتسم اۉزوم‌نی نېچه غافل (امیر علی‌شیر نوایی) وہ چشم چوری کے ساتھ مردُم کی جان لیتی ہے۔۔۔ لیکن آہ کہ وہ اِس طرف نگاہ نہیں کرتی۔۔۔ میں خود کو کب تک غافل رکھوں (ظاہر کروں)؟ (یعنی میں تو خود غافل ہو کر مُنتظِر ہوں کہ وہ چشم میری جان چُرائے،...
  9. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    ای عشق نېتیب اول قاره کۉزنی کۉره‌یین کیم کۉزنینگ قاره‌سین هجری‌ده اشک أیله‌دی زایل (امیر علی‌شیر نوایی) اے عشق! میں کیا کر کے (یعنی کیسے) اُس چشمِ سیاہ کو دیکھوں؟ کہ اُس کے ہجر میں اشک نے [میری] چشم کی سیاہی کو زائل کر دیا [ہے]۔ Ey ishq, netib ul qora ko'zni ko'rayinkim, Ko'zning qorasin...
  10. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    اۉزلوک‌نی فنا اۉتی‌غه کویدوردی نوایی کیم صَومَعه‌دین خارج اېرور دَیرغه داخل (امیر علی‌شیر نوایی) 'نوائی' نے [اپنی] خودی کو آتشِ فنا میں جلا ڈالا کہ وہ/جو خانقاہ سے خارج ہے اور مَیخانے میں داخل × 'دَیر' بنیادی طور پر مسیحی راہبوں کی اقامت گاہ و عبادت گاہ کو کہتے ہیں، لیکن بیتِ ہٰذا میں یہ لفظ...
  11. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    ای مُغبَچه، عاشق‌مېن و دُردی‌کش، اېتیب رحم نې یوزونگه، نې جام‌غه قیل پرده‌نی حایل (امیر علی‌شیر نوایی) اے مُغبَچہ! میں عاشق اور دُردنوش ہوں۔۔۔ از راہِ رحم نہ اپنے چہرے پر اور نہ جام پر پردہ حائل کرو۔ × مُغبَچہ = قدیم شراب خانوں میں شراب پلانے پر مامور لڑکا Ey mug'bacha, oshiqmenu durdikash...
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خرابِ بادهٔ عشقت ز ننگِ عقل بری اسیرِ حلقهٔ زُلفت ز دامِ قید خلاص (محمد فضولی بغدادی) جو شخص تمہارے عشق کی شراب کا بدمست ہے، وہ عقل کی بدنامی و شرمساری سے بَری ہے۔۔۔ جو شخص تمہاری زُلف کے حلقے کا اسیر ہے، وہ قید کے دام (جال) سے خلاص ہے۔
  13. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    اِس جملے میں یہ "موردِ حملہ بنا/واقع ہوا" کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔
  14. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    الله-الله، نې بلا اول حُسن اېرور مردُم‌فریب کیم انی کۉرگچ بۉلور هم یار و هم اغیار صَید (امیر علی‌شیر نوایی) اللہ اللہ! وہ حُسن کس قدر بلا کا مردُم فریب ہے کہ اُس کو دیکھتے ہی یار اور اغیار دونوں شِکار ہو جاتے ہیں۔ Olloh-olloh, ne balo ul husn erur mardumfirib Kim, ani ko'rgach bo'lur ham yoru...
  15. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    گل ای دل‌بر که قان اۏلدو کؤنۆل عشقین بلاسېندان کرم قېل وصل ایله قورتار منی هجران جفاسېندان (سید عمادالدین نسیمی) آؤ، اے دلبر، کہ میرا دل [تمہارے] عشق کی بلا سے خون ہو گیا۔۔۔ کرم کرو، وصل کے ذریعے مجھ کو ہجر کی جفا سے نجات دلا دو۔ Gəl ey dilbər ki, qan oldu könül eşqin bəlasından, Kərəm qıl...
  16. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    من‌ده سېغار ایکی جهان، من بو جهانا سېغمازام گوهرِ لامکان منم، کَون و مکانا سېغمازام (سید عمادالدین نسیمی) مجھ میں دو جہان سما جاتے ہیں، [لیکن] میں اِس جہان میں نہیں سماتا۔۔۔ میں گوہرِ لامکاں ہوں، میں کَون و مکاں میں نہیں سماتا۔ Məndə sığar iki cahan, mən bu cahana sığmazam, Gövhəri-laməkan...
  17. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    صحنِ حریمِ وصلېنا دۆشمک مُراد ایسه اوّل صفایِ طبْع ایله مانندِ شبنم اۏل (محمود عبدالباقی 'باقی') اُس کے وصل کی حریم کے صحن میں وارِد ہونا اگر [تمہاری] مُراد ہو تو اوّلاً طبع کی پاکیزگی کے ساتھ شبنم کی مانند بنو۔ (یعنی شبنم کی مانند پاکیزہ طبع ہونے کے بعد ہی تم اُس کی حریمِ وصل میں جا سکتے ہو۔)...
  18. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    مرامېم، اینسانېن آزادلېغې، حۆرریییه‌تی‌دیر من اؤزۆم تۏرپاغا گئتسه‌م ده، مرامېم قالاجاق (حمید آرش آزاد) میرا مقصود و مرام انسان کی آزادی و حُرّیت ہے۔۔۔ خواہ میں خود خاک میں چلا جاؤں، میرا مقصود و مرام باقی رہے گا۔ × مرام = آئیڈیالوجی Məramım, insanın azadlığı, hüriyyətidir Mən özüm torpağa...
  19. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    ارسلان بای قارداش، «گئده‌ر اۏلسام» و «گئتسه‌م» آراسېندا بیر فرق وارمې؟
  20. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    من جاهان‌دان گئده‌ر اۏلسام، گئنه نامېم قالاجاق حاق‌سئوه‌ر دیل‌لر، آغېزلاردا کلامېم قالاجاق (حمید آرش آزاد) اگر میں دُنیا سے چلا جاتا ہوں، تب بھی میرا نام باقی رہے گا۔۔۔ حق پسند زبانوں اور دہنوں میں میرا کلام باقی رہے گا۔ Mən cahandan gedər olsam, genə namım qalacaq Haqsevər dillər, ağızlarda...
Top