موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
دلِ برباد نے کیا ٹوٹ کے چاہا ہے تمہیں
کس قدر پیار سے مرمر سے تراشا ہے تمہیں
جب سے دیکھا ہے اسی شوق سے دیکھا ہے تمہیں
سر جھکایا ہے، خدا مانا ہے، پوجا ہے تمہیں
رنگ و عشرت سے ملو
عیش و راحت سے ملو
نور و نکہت سے ملو
سب سے فرصت...