مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے پروپیگنڈوں پر ارب ہا ارب ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں، میڈیا کو مکمل طور پر استعمال کیا جاتا ہے، ڈمی مجاہدین کی جماعتیں بنائی جاتی ہیں جو اپنے شیطان آقاؤں کے حکم پر عوام الناس کا قتلِ عام کرتے ہیں۔ پھر اللّٰه پاک کی حکمت اپنے معجزے دکھانا شروع کرتی ہے تو شر میں سے خیر...
حقوق، سلامتی کونسل سے نہیں بلکہ عسکری مکتب کے ذریعے واپس حاصل ہوں گے
الفاظ کے ہزار گولے بھی لوہے کے ایک گولے کے مساوی نہیں ہو سکتے
حماس کے بانی رکن شیخ عبد العزیز الرنتیسی شہید
تقبل اللہ تعالیٰ
سات اکتوبر نہ تو کہانی کی ابتدا ہے اور نہ ہی انتہا، ابتدا جس بھی کسمپرسی میں ہوئی، ہوئی۔ انتہا ان شاءاللَٰه اسرائیل کے خاتمے کے ساتھ ہو گی۔ پورے شان کے ساتھ۔
اک ذرا صبر کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں
اس شعر کی نثر بنا کر دیکھیے بات واضح ہو جائے گی۔ لیجیے میں نثر بھی پیش کیے دیتا ہوں ۔
اگر انہوں نے آنکھ پھیر لی تو کیا ہوا اگر جگر سے نظر کی تیغ واپس کھینچ لی۔
اب دیکھیے ذرا۔
دراصل آپ جو کہنا چاہ رہے ہیں اس کا شعر کے الفاظ سے ابلاغ نہیں ہو پا رہا۔ آپ اسے کچھ بدل بھی سکتے ہیں جیسے کہ۔
اچھا ہوا جو تیرِ نظر اُس نے پھیر لی
رہتے نہ کوئی کام کے ورنہ دل و جگر
یا
رہتا نہ کوئی کام کا ورنہ مرا جگر
اگر کسی کی مصروفیت ہے تو انہیں رخصت دی بھی جا سکتی ہے۔ لیکن اس کا علاج کیا ہے کہ محفل کے کچھ پرانے اور اچھے محفلین محفل کو ہی صرف نظر انداز کر رہے ہیں جبکہ وہ دوسری جگہوں پر فعال ہیں۔
وہ بھوک اور پیاس کا کیا عالم ہوتا ہو گا جب گھر والے اپنے پیارے کو بھیجتے ہوئے مسلسل اس تذبذب اور خوف میں مبتلا رہتے ہوں گے کہ خوراک آتی ہے یا ان کے پیارے کی لاش کے ٹکڑے 🥺
یا اللّٰه فلسطین کے مسلمانوں کی حفاظت فرما۔۔۔۔۔