نرم جھونکے سے یہ اک زخم سا کیا لگتا ہے
اے ہوا ! کچھ ترے دامن میں چھپا لگتا ہے
ہٹ کے دیکھیں گے اسے رونقِ محفل سے کبھی
سبز موسم میں تو ہر پیڑ ہرا لگتا ہے
وہ کوئی اور ہے جو پیاس بجھاتا ہے مری
ابر پھیلا ہوا دامانِ دعا لگتا ہے
اے لہو میں تجھے مقتل سے کہاں لے جاؤں
اپنے منظر ہی میں ہر رنگ بھلا لگتا...