تولو جو ترازو میں ستم اپنے وفا میری.
آ جائے نظر تم کو کرم اپنا سزا میری.
برباد اگر ہوں گے تو ہاتھوں سے جنوں کے ہی .
اغیار سے نسبت ہو نہیں طرز ادا میری.
یوں بھٹکے ہے جاں اپنی منزل کا نشاں پا کر.
کچھ تیرا تغافل ہے کچھ اس میں خطا میری.
احساس زیاں غم کا کرے کچھ تو مداوا بھی.
دکھلائے طلاطم سا پھر موج...