نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    اسرافیل کی موت ۔ ن م راشد کی نظم فرخ/سخنور کی آواز میں سنیے

    جی درست فرما رہے ہیں۔ نئی ویڈیو جلد ہی اپ لوڈ کرتا ہوں۔ ان دنوں یو ٹیوب خود ہی ویڈیو کو کچھ مختصر کر دیتی تھی۔
  2. فرخ منظور

    نصیر الدین نصیر نظر میں بھی نہیں اب گھومتا پیمانہ برسوں سے

    کیا ہی اچھے شاعر تھے پیر صاحب۔ شکریہ یوسف صاحب!
  3. فرخ منظور

    انار کلی وچ گواچی ہوئی اک تصویر ۔ مسعود درویش

    انار کلی وچ گواچی ہوئی اک تصویر ۔۔۔۔۔۔۔ ادھی اوہ انگریزی بولے ، ادھی اوہ پنجابی وچ ، وچ تھوڑی اردو شُردو ، ڈاہڈی لال گلابی مُنڈیاں ورگی کُڑی دے سِر تے نہ چادر نہ چُنّی پیراں دے وچ لش لش کردی اِٹلی دی گرگابی کن دے نال موبائل لا کے گلّاں کردی جاوے مورنی وانگوں پیلاں پاوے پنجند دی مُرغابی جیہدیاں...
  4. فرخ منظور

    آج کی رات ہم پہ بھاری ہے

    "ایک" سے مصرع بہرحال وزن میں نہیں رہتا اگر کیاری کو پیاری کے وزن پر پڑھیں۔
  5. فرخ منظور

    آج کی رات ہم پہ بھاری ہے

    جی ایسے ہی بہت سے الفاظ اب اردو میں صرف اس وجہ سے استعمال نہیں ہوتے کہ پنجابی سمجھ لیے گئے ہیں۔ حالآنکہ قدیم اردو میں بہت بے تکلفی سے اور اہلِ زبان کے ہاں خاص طور پر عورتوں میں اب بھی مستعمل ہیں۔ جیسے "پر" لیکن کے معنی میں اردو کے کئی اساتذہ نے استعمال کیا ہے لیکن اب پنجابی سمجھ کر ترک کر دیا...
  6. فرخ منظور

    آج کی رات ہم پہ بھاری ہے

    یہ دیکھ لیجیے۔ http://urdulughat.info/words/10022-%D8%AA%DA%91%D8%AE%D9%86%D8%A7
  7. فرخ منظور

    آج کی رات ہم پہ بھاری ہے

    کئی موجود ہیں۔ آپ کو کونسی چاہیے؟ اسی فورم کے ریفرینس سیکشن میں چلے جائیں۔ وہاں کافی لغات کے روابط موجود ہیں۔
  8. فرخ منظور

    آج کی رات ہم پہ بھاری ہے

    ہر لغت میں تلفظ دیا گیا ہوتا ہے اس کے لیے الگ سے لغت لینے کی ضرورت نہیں۔ http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=%DA%A9%DB%8C%D8%A7%D8%B1%DB%8C
  9. فرخ منظور

    آج کی رات ہم پہ بھاری ہے

    میری آنکھیں جو جھلملاتی ہیں ان میں اشکوں کی ایک کیاری ہے مندرجہ بالا شعر میں ایک کی بجائے اَک ہونا چاہیے۔ نیز جیسے سید عاطف علی صاحب نے اشارہ کیا کہ بیماری کو بماری، لاچاری کو لچاری اور بیچاری کو بچاری پڑھیں تو مصرعے وزن میں آتے ہیں۔
  10. فرخ منظور

    آج کی رات ہم پہ بھاری ہے

    اچھی غزل ہے محترمہ۔ بس چند مصرعوں میں اوزان کے مسائل محسوس ہو رہے ہیں۔
  11. فرخ منظور

    بُلھیا!میں جاناں میں کون

    کنول مشتاق مرحوم نے اک وری بلھا ڈرامہ وی لکھیا سی۔ او ڈرامہ اسی کرنا سی تھیٹر تے۔ پر کسے وجہ کر کے نہیں ہو سکیا۔ بڑا معصوم تے بھولا بندہ سی۔
  12. فرخ منظور

    قطعات ۔ صوفی تبسم

    نہ جانے کٹ گیا کس بے خودی کے عالم میں وہ ایک لمحہ گزرتے جسے زمانہ لگے وہ ذوق و شوقِ محبّت کی واردات نہ پوچھ جو آج خود بھی سنوں میں تو اِک فسانہ لگے
  13. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (اوّل)

    اِنقلابی "مورّخ"، مزاروں کے بستر کا بارِ گراں، عروس اُس کی نارس تمناؤں کے سوز سے آہ برلب جدائی کی دہلیز پر، زلف در خاک، نوحہ کناں! یہ ہنگام تھا، جب ترے دل نے اس غمزدہ سے کہا: "لاؤ، اب لاؤ، دریوزۂ غمزۂ جانستاں!" مگر خواہشیں اشہبِ باد پیما نہیں، جو ہوں بھی تو کیا کہ جولاں گۂ وقت میں کس نے پایا...
  14. فرخ منظور

    کی ہویا جے تن من میرے عشق دی میلی لوئی اے ۔ سعید الرحمن سعید

    واہ واہ۔ کیا ودیا غزل اے۔ مزید دا انتظار رہوے گا۔
  15. فرخ منظور

    بُلھیا!میں جاناں میں کون

    واہ واہ! چنگی آتما رولی اے کافی دی۔ :) شاعر دا ناں وی لکھ دیندے تے بہت چنگا سی۔
  16. فرخ منظور

    چیتر رنگ نروئے وے لوکا (افضل ساحر)

    افضل ساحر اک بہار وچ لارنس گارڈن یا باغِ جناح لاہور گیا تے اوتھے پھلاں نوں ویکھ کے اوہدے اتے ایس نظم دی آمد ہوئی۔ سُوہا یعنی سرخ یا لال اڑیا یعنی ارے اڑیے یعنی اری
  17. فرخ منظور

    مکمل شام شہر یاراں ۔ فیض احمد فیض

    بہار آئی بہار آئی تو جیسے یک بار لَوٹ آئے ہیں پھر عدم سے وہ خواب سارے، شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے تھے جو مٹ کے ہر بار پھر جیے تھے نِکھر گئے ہیں گلاب سارے جو تیری یادوں سے مُشکبو ہیں جو تیرے عُشّاق کا لہو ہیں اُبل پڑے ہیں عذاب سارے ملالِ احوالِ دوستاں بھی خمارِ آغوشِ مہ وشاں بھی غُبارِ...
  18. فرخ منظور

    مکمل شام شہر یاراں ۔ فیض احمد فیض

    یہ موسمِ گُل گرچہ طرب خیز بہت ہے احوالِ گُل و لالہ غم انگیز بہت ہے خوش دعوتِ یاراں بھی ہے یلغارِ عدو بھی کیا کیجیے دل کا جو کم آمیز بہت ہے یوں پیرِ مغاں شیخِ حرم سے ہوئے یک جاں میخانے میں کم ظرفیِ پرہیز بہت ہے اک گردنِ مخلوق جو ہر حال میں خم ہے اک بازوئے قاتل ہے کہ خوں ریز بہت ہے کیوں مشعلِ...
  19. فرخ منظور

    فنا بلند شہری میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر ( فنا بلند شہری)

    جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیا اس مصرع میں "مزا" ہونا چاہیے۔ چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا اس مصرع میں "مرے" ہونا چاہیے۔ آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا اس مصرع میں مری ہونا چاہیے۔ آج سے پہلے یہ کتنے مغرور...
Top