نامہ
اے سخن کے دیوتاؤ !
صورت ِ احوال یوں ہے،
علم و فن کی بے کنار ان وسعتوں میں
شعر وحرفت کا کروں کیا؟
بات یہ طبعِ رواں کی بھی نہیں ہے
حرمت ِالفاظ جب سے کھو گئی ہے
جستجوئے شوق میں پھر راہِ منزل دور مجھ سے ہو گئی ہے
آگہی کا دامنِ صد چاک آخر، بن سلے ہی رہ گیا ہے
حرفِ سادہ ہو کوئی بھی،...