لکھی جا سکتی ہے سے تو کسی نے اختلاف کیا ہی نہیں جناب عالی!
اختلاف آپ کی اس بات سے تھا جو آپ ہر صورت میں مطلقہ عورت کا نان نفقہ اور رہائش ہمیشہ کیلئے سابق شوہر کی ذمہ داری وجوب کے ساتھ قرار دے رہے تھے.
بہت سے علماء اسی کے قائل ہیں کہ شیطان نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شکل میں نہیں آ سکتا البتہ کسی اور انسان کی شکل اختیار کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ہونے کا دعوٰی کر سکتا ہے.
فاروق صاحب!
آپ خوامخواہ بچگانہ انداز میں بحث کو بڑھا رہے ہیں، اپنا صاف موقف بیان کیجئے کہ کیا آٹھ سال یا دس سال کی ملازمت آپ کے نزدیک فرض حق مہر ہے؟
جیسا کہ میں نے پیچھے صاف انداز میں اپنا موقف ذکر کیا کہ حق مہر کا تقرر فریقین کی باہمی رضامندی سے ہوتا ہے چاہے وہ ایک روپے پر راضی ہوں یا ایک کروڑ...
فریقین عقد نکاح کے وقت اس معاہدہ پر راضی تھے اب بھی اگر فریقین باہمی رضا مندی سے عقد نکاح کے موقع پر دس کے بجائے بیس سال کی ملازمت مہر میں لکھ لیں تو کوئی حرج نہیں.
جی الحمد للہ موقف ہے.
موسی علیہ السلام نے جو دس سال یا آٹھ سال خدمت کی وہ فریقین کا باہمی معاہدہ تھا جس پر دونوں راضی تھے
اور یاد رہے یہ حق مہر تھا جبکہ حق مہر کی بنیادی شرط ہی یہ ہوتی ہے کہ فریقین جس پر راضی ہو جائیں.
ہمارا یہ موقف ہے اور یہ قرآن سے ثابت ہے اب چاہے وہ پچاس کروڑ پر راضی ہوں یا...
باقی رہ گیا عورت کی رہائش اور نفقہ اس کے متعلق میں پچھلے مراسلوں میں بار بار قرآنی نقطہ نظر واضح کر چکا ہوں لیکن آپ نے قسم کھا رکھی ہے جواب نہ دینے اور نا ماننے کی.
میرا آپ سے سوال ہے جب آپ کا نکاح ہوا تھا آپ نے دس سال یا 8 سال اپنے سسرال رہ کر بیوی کے اہل خانہ کی بکریاں چرائی تھیں یا نہیں؟
اگر نہیں تو آپ نے تو حق مہر ادا نہیں کیا نکاح آپ کا آپ کے نقطہ نظر سے باطل ہے اسے حلال کرنے کی فی الفور تدبیر کیجئے.
باقی آپ کی اس معنوی تحریف کو قرآن واضح طور پر رد کر رہا ہے.
دیکھئے!
﴿يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنوا إِذا نَكَحتُمُ المُؤمِناتِ ثُمَّ طَلَّقتُموهُنَّ مِن قَبلِ أَن تَمَسّوهُنَّ فَما لَكُم عَلَيهِنَّ مِن عِدَّةٍ تَعتَدّونَها فَمَتِّعوهُنَّ وَسَرِّحوهُنَّ سَراحًا جَميلًا﴾
[Al-Ahzâb: 49]
اے ایمان والو...