انٹرنیٹ پہ ہر جگہ تلاش کیا مگر یہ نظم اپنی مکمل شکل میں دستیاب نہ ہو سکی۔ لہٰذا اسے "کلیاتِ اختر شیرانی" سے مکمل نقل کر کے پوسٹ کر رہا ہوں۔
او دیس سے آنے والے بتا!
او دیس سے آنے والے بتا!
او دیس سے آنے والے بتا
کس حال میں ہیں یارانِ وطن
آوارۂ غربت کو بھی سُنا
کس رنگ میں کنعانِ وطن
وہ باغِ وطن،...