کسی مشاعرے میں مصرع ِ طرح تھا: ''غم نہ کرتو، بڑے رنج کا خوگر میں ہوںل' (یا غم نہ کر کہ تِرے رنج کا خوگر میں ہوں)۔ اسٹیج پر براجمان ایک صاحب ہر شاعر کے ہر شعر کے آخر میں 'میں ہوں' کا نعرہ بہ آوازِ بلند لگا لگا کر ہلکان ہورہے تھے۔ ایسے میں کسی شاعر کو شرارت سوجھی اور اپنی باری پر مطلع ادھور پڑھ...