ممنون ہوں۔
تھاپ پر تھوڑی ریاضت ہو گی تو سُر نہیں اٹکے گا۔ :)
“ تال “ سے تبدیل کرنے میں بھی مضائقہ نہیں تھا لیکن درحقیقت یہاں مقصود، وہ مخصوص لے یا آواز ہے جو کسی ضرب سے پیدا ہوتی ہے۔لوح یا ورق پر قلم کا چلنا، اک ضرب یا تھاپ کے مماثل ہی ہے۔
عمدہ کاوش ہے۔
کسی اور طرح کہیں تو شاید زیادہ بہتر ہو۔ پہلا خیال ذہن میں یہی آتا ہے کہ جیسے روئے سخن خدا لی طرف ہو۔ حالانکہ شاعر نے بے کاری کا لفظ اپنے لیے استعمال کیا ہے۔