باقی کا کچھ یوں ہے کہ
الفت کی نئی منزل کو چلا تو بانہیں ڈال کے بانہوں میں
دل توڑنے والے دیکھ کے چل ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں
کیا کیا نہ جفائیں دل پہ سہیں پر تم سے کوئی شکوہ نہ کیا
اس جرم کو بھی شامل کر لو میرے معصوم گناہوں میں
جب چاندنی راتوں میں تم نے خود ہم سے کیا اقرار وفا
پھر آج ہیں ہم...