نتائج تلاش

  1. نظام الدین

    بھلکڑ

    ایک خاتون اپنی پڑوسن سے کہہ رہی تھیں۔ ’’میرے شوہر بے انتہا بھلکڑ ہیں۔ دفتر یا کہیں اور جائیں تو کبھی اپنا کوٹ بھول آتے ہیں تو کبھی چھتری، کبھی ہینڈ بیگ تو کبھی رومال۔ تھوڑی دیر پہلے میں نے انہیں ٹماٹر لینے کے لئے بھیجا تھا اور اب وہ آتے ہی ہوں گے لیکن میں شرط لگا کر کہہ سکتی ہوں کہ انہیں ٹماٹر...
  2. نظام الدین

    قدرت اللہ شہاب متبرک تحفہ

    ایک روز ایک بے حد مفلوک الحال بڑھیا آئی۔ رو رو کر بولی کہ میری چند بیگھہ زمین ہے جسے پٹواری نے اپنے کاغذات میں اس کے نام منتقل کرنا ہے لیکن وہ رشوت لئے بغیر یہ کام کرنے سے انکاری ہے۔ رشوت دینے کی توفیق نہیں۔ تین چار برس سے وہ طرح طرح کے دفتروں میں دھکے کھارہی ہے لیکن کہیں شنوائی نہیں ہوئی۔ اس...
  3. نظام الدین

    سادہ دل

    ہم بہت ترقی یافتہ نہیں ہیں۔ بہت پڑھے لکھے بھی نہیں ہیں۔ دھوکہ دہی، رشوت زنی، قتل و غارت اور بہت سی برائیوں میں بھی ملوث ہیں۔ ہمارے ہاں ظلم کھلے عام کیا جاتا ہے اور مظلوم بھی ہم ہی ہوتے ہیں۔ ہم پسماندہ بھی ہیں اور پست ذہن کے بھی۔ لیکن اس کے باوجود جہان سکندر! ہم دل کے برے نہیں ہیں۔ ہمارے دل بہت...
  4. نظام الدین

    جانے اس کو بھی میرے دل کی خبر ہے کہ نہیں

    کس نوازش کی ہے غماز کوئی کیا جانے پاس رہ کر بھی وہ کچھ دور ہی رہنے کی ادا کس رفاقت کا ہے آغاز کوئی کیا جانے اتنا مانوس ہے اس کا ہر انداز کہ دل اس کی ہر بات کا افسانہ بنالیتا ہے اس کے ترشے ہوئے پیکر سے چرا کر کچھ رنگ اپنے خوابوں کا صنم خانہ سجا لیتا ہے جانے اس حسن تصور کی حقیقت کیا ہے جانے ان...
  5. نظام الدین

    جذباتی افسانے

    جذباتی افسانے ترقی پسند افسانوں کے بعد جذباتی افسانے آتے ہیں۔ جذباتی افسانوں میں جذبات اور احساسات کی شدت کو نمایاں طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ مختلف جذبوں کے زیر اثر افسانے کے کردار عجیب و غریب حرکات کے مرتکب ہوتے ہیں۔ مثلاً ایک افسانے میں سریش کو جب پتہ چلتا ہے کہ وہ کسی وجہ سے نرملا سے شادی...
  6. نظام الدین

    ممتاز مفتی محبت

    محبت محبت دوڑ نہیں ہوتی، طوفان نہیں ہوتی، سکون ہوتی ہے۔ دریا نہیں ہوتی، جھیل ہوتی ہے۔ دوپہر نہیں ہوتی، بھور سمے ہوتی ہے۔ آگ نہیں ہوتی، اجلا ہوتی ہے۔ اب میں تجھے کیا بتاؤں کہ کیا ہوتی ہے۔ وہ بتانے کی چیز نہیں، بیتنے کی چیز ہے۔ سمجھنے کی چیز نہیں، جاننے کی چیز ہے۔ (ممتاز مفتی کی کتاب ’’سمے کا...
  7. نظام الدین

    میر پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں ۔۔۔۔۔ اس عاشقی میں عزتِ سادات بھی گئی

    مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی ظاہر کا پاس تھا سو مدارات بھی گئی کتنے دنوں میں آئی تھی اس کی شبِ وصال باہم رہی لڑائی سو وہ رات بھی گئی کچھ کہتے آکے ہم تو سنا کرتے وے خموش اب ہر سخن پہ بحث ہے وہ بات بھی گئی نکلے جو تھی تو بنتِ عنب عاصمہ ہی تھی اب تو خراب ہوکر خرابات بھی گئی عمامہ جاجماز گئے...
  8. نظام الدین

    شفیق الرحمان وجہ

    پھر کوئی پوچھ بیٹھا کہ آپ نے شادی کیوں نہیں۔۔۔؟ شادی کرنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ جوانی جہان گردی اور فیلڈ سروس کی نذر ہوگئی۔ ادھیڑ عمر کا ہوا تو پھر خیال چھوڑ دیا۔ دراصل محبت فقط نوعمروں کے لیے ہے۔ اس عمر میں ہر چیز خوامخواہ رنگین معلوم ہوتی ہے۔ ہر جذبے میں بے ساختگی ہوتی ہے اور بلا کا خلوص۔ محبوب...
  9. نظام الدین

    ناامیدی اور مایوسی

    رونے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ نم آنکھیں، نرم دل ہونے کی نشانی ہیں اور دلوں کو نرم ہی رہنا چاہئے۔ اگر دل سخت ہوجائیں تو پھر ان میں پیار و محبت کا بیج نہیں بویا جاسکتا اور اگر دلوں میں محبت ناپید ہوجائے تو پھر انسان کی سمت بدلنے لگتی ہے۔ محبت وہ واحد طاقت ہے جو انسان کے قدم مضبوطی سے جمادیتی ہے...
  10. نظام الدین

    امیر مینائی اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں

    اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں ڈال کر خاک مرے خوں پہ قاتل نے کہا کچھ یہ مہندی نہیں میری کہ مٹا بھی نہ سکوں ضبط کمبخت نے اور آکے گلا گھونٹا ہے کہ اسے حال سناؤں تو سنا بھی نہ سکوں اس کے پہلو میں جو لے جا کے سلادوں دل کو نیند ایسی اسے آئے کہ جگا...
  11. نظام الدین

    سنہری بات

    جو شخص اپنی قسمت پر خوش ہے دراصل وہی خوش قسمت ہے
  12. نظام الدین

    پیاسا سمندر

    “آدمی کتنا پیاسا ہے ، اور کس طرح اسکی پیاس بڑھتی رہتی ہے ، اور کس طرح وہ خوارج میں اپنے لئے تسکین اور آسودگی تلاش کرتا ہے ، مگر کیا کبھی بھی اسے تسکین نصیب ہوتی ہے ؟ کبھی آسودگی ملتی ہے ؟ ، مگر وہ بالکل کسی سمندر ہی کی موج در موج آگے بڑھتا چلا جاتا ہے ، کبھی چٹانوں کو کاٹتا ہے ، کبھی پہاڑوں میں...
  13. نظام الدین

    آزمائش

    ہمیں خدا پر صرف اس وقت پیار آتا ہے جب وہ ہمیں مالی طور پر آسودہ کردے اور اگر ایسا نہ ہو تو ہم اسے طاقتور ہی نہیں سمجھتے۔ ہم نماز کے دوران اللہ اکبر کہتے ہیں، اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ اللہ سب سے بڑا ہے اور نماز ختم کرتے ہی ہم روپے کو بڑا سمجھنا شروع کردیتے ہیں۔ مجھے ہمیشہ ایسا لگتا تھا کہ...
  14. نظام الدین

    اگرچہ خوف کے عالم میں خواب ختم ہوا ۔۔۔۔۔۔ )خالد شریف(

    اگرچہ خوف کے عالم میں خواب ختم ہوا لگا کہ روح پہ طاری عذاب ختم ہوا یہ ملنا اور بچھڑنا ہے پانیوں کی طرح کہ ایک لہر اٹھی نقش آب ختم ہوا کسی کو پڑھ لیا ایک ہی نشست میں ہم نے کوئی ضخیم تھا اور باب باب ختم ہوا اگرچہ مرگ وفا ایک سانحہ تھا مگر میں خوش ہوا کہ چلو یہ سراب ختم ہوا مہک کے ساتھ ہی رنگت...
  15. نظام الدین

    ایک سے بڑھ کر ایک

    ایک خاتون نے ناک بھوں چڑھا کر فقیر سے کہا۔ ’’تمہیں بھیک مانگتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔ اچھے خاصے ہٹے کٹے ہو، کہیں محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے؟‘‘ فقیر نے ان کا سرتاپا جائزہ لیتے ہوئے ملائمت سے کہا۔ ’’محترمہ آپ ماشا اللہ کافی حسین ہیں، آپ کی شکل میں کرینہ اور کترینہ دونوں کی مشابہت ہے، جسم بھی ٹھیک...
  16. نظام الدین

    قدرت اللہ شہاب پاکیزہ سیرت

    جس مقام پر اب منگلا ڈیم واقع ہے وہاں پر پہلے میرپور کا پرانا شہر آباد تھا۔ جنگ کے دوران اس شہر کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بنا ہوا تھا۔ ایک روز میں ایک مقامی افسر کو اپنی جیپ میں بٹھائے اس کے گرد و نواح میں گھوم رہا تھا، راستے میں ایک مفلوک الحال بوڑھا اور اس کی بیوی ایک گدھے کو ہانکتے ہوئے سڑک...
  17. نظام الدین

    بانو قدسیہ مایوسی و ناامیدی

    بھلا روز ازل کیا ہوا تھا، لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید ابلیس کا گناہ فقط تکبر ہے لیکن میرا خیال ہے کہ تکبر کا حاصل مایوسی ہے۔ جب ابلیس اس بات پر مصر ہوا کہ وہ مٹی کے پتلے کو سجدہ نہیں کرسکتا تو وہ تکبر کی چوٹی پر تھا لیکن جب تکبر ناکامی سے دوچار ہوا تو ابلیس اللہ کی رحمت سے ناامید ہوا۔ حضرت آدم علیہ...
  18. نظام الدین

    حق

    میں نے انسان کو شہر بساتے اور حق مانگتے دیکھا ہے ۔۔۔۔۔ جان لو صاحبو! جب کبھی سڑک بنتی ہے اس کے دائیں بائیں کا حق ہوتا ہے، جو مکان شہروں میں بنتے ہیں باپ کے مرتے ہی وارثوں کا حق بن جاتے ہیں۔ میرے ساتھ چلو اور چل کر دیکھو، جب سے انسان نے جنگل چھوڑا ہے اس نے کتنے حق ایجاد کرلئے ہیں۔ رعایا اپنا حق...
  19. نظام الدین

    زندگی کی تلخیاں

    زندگی کی تلخیاں آدمی کی زندگی میں وہ ہی حیثیت رکھتی ہیں جو سونے چاندی کو تپانے کے لئے کیا جاتا ہے۔ تپانے کا عمل جس طرح سونے چاندی کو نکھارتا ہے اسی طرح تلخ تجربات آدمی کی اصلاح کرتے ہیں اور انسانوں میں چمک پیدا کردیتے ہیں، ان کی شخصیت میں نکھار پیدا ہوجاتا ہے۔ (صائمہ اکرم چوہدری کے ناولٹ...
  20. نظام الدین

    قابل اجمیری وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (قابل اجمیری)

    وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد سحر تھی شام سے پہلے سحر ہے شام کے بعد مجھی پہ اتنی توجہ مجھی سے اتنا گریز مرے سلام سے پہلے مرے سلام کے بعد چراغِ بزم ستم ہیں ہمارا حال نہ پوچھ جلے تھے شام سے پہلے بجھے ہیں شام کے بعد یہ رات کچھ بھی نہیں تھی یہ رات سب کچھ ہے طلوعِ جام سے پہلے طلوعِ جام کے بعد...
Top