ملکہء عصمت سلام اللہ علیہا
(محسن نقوی شہید)
جہانِ انسانیّت میں توحید کا مقدس خیال زہرا
شرف میں وحدت ادا، امامت جبیں، نبوّت جمالِ زہرا
ہو جس پہ نازاں دلِ مصور، وہ نقشِ حُسنِ کمال زہرا
خدائے بےمثل کی خدائی میں تاابَد بے مثال زہرا
یہ شمعِ عرفانِ ایزدی ہے، یہ مرکزِ آلِ مصطفیٰ ہے
حسن سے مہدی...
حجابِ خُلق - 1
( محسن نقوی شہید)
مرے قلم نے کہاں تراشا ہے آج تک مہ جبین ایسا
یہ لوحِ محفوظ کے مطالب بھی جانتا ہے ذہین ایسا
مرے تصور کی سلطنت میں کہاں ہے مہرِمبین ایسا
جہاں میں شاید نہ خلق ہو پھر جمیل ایسا حسین ایسا
مری محبت کا گلستاں ہے مری رضا کا چمن یہی ہے
دل ونظر میں بسالے اس کو، علی کا...
حجابِ عصمت
(محسن نقوی شہید)
کمالِ وحدت ہے نام اس کا، جمالِ وجہ رسول بھی ہے
یہ دین و ایماں کی روح بھی ہے، دلِ فروع و اصول بھی ہے
نویدِ باغ بہشت بھی ہے، کلیدِ بابِ قبول بھی ہے
زمیں پہ ہو تو علی کی زوجہ، فلک پہ ہو تو بتول بھی ہے
اسی سے آغاز ہے امامت، یہیں رسالت کا خاتمہ ہے
نظر اُٹھا کر نہ دیکھ...
انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ رب العزت محترم منظر امام شہید کی مغفرت فرمائے، روزِ میدانِ حشر سرخرو فرمائے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔۔آمین ثم آمین
اور ان کے سوگوار لواحقین کو صبرجمیل عطا فرمائے۔۔آمین
ہم بھی خُورشید و قمر رکھتے ہیں
(محسن نقوی شہید)
نوکِ نیزہ پہ جو سَر رکھتے ہیں
وہ زمانوں کی خبر رکھتے ہیں
ہم کو مت خانماں برباد سمجھ
ہم تو فردوس میں گھر رکھتے ہیں
ہو محبت جنہیں زندانوں سے
سانس لینے کا ہُنر رکھتے ہیں
بُخلِ دریا سے ہمیں کیا مطلب؟
ہم تو کوثر پہ نظر رکھتے ہیں
زور پر شامِ...
ایک اچھی خبر پاکستانیوں کے لیئے
ROME: Italian energy major ENI said on Wednesday it had discovered a major reserve of between 300 billion and 400 billion cubic feet of gas some 350 kilometres north of Karachi.
The discovery was made in the Khirtar Fold Belt region close to the ENI-operated...
غزل
(افتخار راغب)
ڈوب جانا ہی اُس کو تھاآخر
کچّی مٹّی کا تھا گھڑا آخر
ہم سے کیا ہوگئی خطا آخر
ساری دنیا ہے کیوں خفا آخر
کام آتی نہیں کوئی تدبیر
کیا ہے قسمت میں اے خدا آخر
تیری فرقت میں بھی دھڑکنے کا
کر لیا دل نے حوصلہ آخر
کس کی فرقت میں دل نڈھال ہوا
کون اتنا قریب تھا آخر
ہم نے کوشش...
غزل
(مہاراجہ بہادر سر کِشن پرشاد)
دردِ دل ہے وہی، دلبر ہے وہی، دل ہے وہی
وہی لیلی ہے، وہی قیس ہے، محمل ہے وہی
کہتے ہیں دل سے لگانے کے تو قابل ہے وہی
جس کو پامال کیا تھا ، بخدا دل ہے وہی
جس کو دعویٰ تھا، نہیں ہے کوئی ثانی اپنا
آج آئینہ میں دیکھا تو مقابل ہے وہی
کہتے ہیں دل کا لگانا کوئی...
غزل
(پنڈت بشن نراین صاحب در المتخلص بہ ابر لکھنوی)
حضورِ داورِ محشر ، گناہ گار آئے
ظہورِ عفووکرم کے، اُمیدوار آئے
جو چاہے جور خزاں ہوں یقین رکھ بلبل
بہار آئے، پھر آئے، ہزار بار آئے
کریم دیتا ہے گھر بیٹھے یوں فقیروں کو
چمن میں جس طرح دریا سے ،جونبار آئے
نہ جانے مررہی بلبل کس آشیانے میں
ہر...
غزل
(مالک الدولہ صولت)
شکل پیشِ نظر کسی کی ہے
ایک صورت یہ دل لگی کی ہے
میرا دل تو نہ تھا کسی لائق
نظرِ لطف آپ ہی کی ہے
اور کچھ تم سے واسطہ نہ سہی
جان پہچان تو کبھی کی ہے
دیں ہمیں دل، ہمیں ہوں پھر مجرم
واہ کیا خوب منصفی کی ہے
شورشِ قلب ِ زار سن سن کر
اس نے کیسی جلی کٹی کی ہے
القدس الشریف
(از: حسن نظامی، دبیر حلقہء نظام المشائخ ۔ 1900ء)
کرہء خاک پر ایسا کوئی مقام نہیں جس کو دنیا کے تین بڑے بڑے مذہب متبرک و مقدس سمجھتے ہوں۔ یہ شرف صرف ارض فلسطین کے اس خطہ کو حاصل ہے جس کا نام ہے یروشلم، بیت المقدس یا قدس الشریف ہے۔ اہلِ عرب اس کو قدس اور القدس الشریف کے نام سے...
غزل
(جناب بےنظیر شاگرد امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
گلِ داغ آہوں سے کمھلا رہے ہیں
ہوا گرم ہے پھول مرجھا رہے ہیں
شب وصل کمسن ہیں، گھبرارہے ہیں
خدا جانے کیا کیا خیال آرہے ہیں
نہ ٹوکو ہمیں خضر، لو راہ اپنی
تمہیں اس سے کیا، ہم کہیں جارہے ہیں
شبِ ہجر تسکین دیتے ہیں نالے
یہی اس مصیبت میں کام...
غزل
(جناب جلیل القدر نواب فصاحب جنگ جلیل)
ساقیا دیر نہ کر کشتی مے لانے میں
جان پیاسوں کی پڑی ہے ترے پیمانے میں
دردِ دل ہوگا مرے دیدہء تر سے ظاہر
جو ہے شیشے میں وہی آئے گا پیمانے میں
ہر جگہ اُس کو نئے روپ میں ہم دیکھتے ہیں
مے ہے شیشے میں، پری حور ہے پیمانے میں
ساقی توبہ شکن فصل بہار آنے...
دو رنگیِ دُنیا
(سید غلام مصطفیٰ تخلص ذہین)
سدا ہے گردش لیل و نہار دُنیا میں
ہے ایک حال پہ کس کو قرار دُنیا میں
ہمیشہ گلشنِ عالم کا ایک رنگ نہیں
کبھی خزاں ہے کبھی ہے بہار دُنیا میں
ہے خارِ غم گل عیش و طرب کے پہلو میں
نہیں ہے کوئی خوشی خوشگوار دُنیا میں
کوئی عزیز ہے چشمِ جہاں میں گل کی...
غزل
(مولانا سید علی حیدر صاحب طباطبائی نظم )
بسان نگہتِ گل ساتھ ہم صبا کے چلے
ہے آشنا وہ جو کہنے پہ آشنا کے چلے
فضائے دیر میں ہم مثلِ برق آکے چلے
تڑپ کے کاٹ دیا وقت مُسکرا کے چلے
روا روی میں ہیں ہم سُن لو قافلے والو
کہ جس کو ساتھ ہو دینا قدم اُٹھا کے چلے
نمود رعشہء پیری ہوا ، اجل آئی...